کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 431
فاروق اعظم کا سفر فلسطین فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی رائے کو پسند کیا اور روٹیوں کا ایک تھیلا، ایک اونٹ، ایک غلام، ایک لکڑی کا پیالہ ہمراہ لے کر اور اپنی جگہ سیّدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو مدینہ کا عامل مقرر فرما کر روانہ ہو گئے، آپ کے اس سفر کی سادگی و جفاکشی عام طور پر مشہور ہے، کبھی غلام اونٹ کی مہار پکڑ کر چلتا اور سیّدنا فاروق اعظم اونٹ پر سوار ہوتے اور کبھی غلام اونٹ پر سوار ہوتا اور فاروق اعظم اونٹ کی مہار پکڑے ہوئے آگے چلتے، یہ اس عظیم الشان شہنشاہ اور خلیفہ اسلام کا سفر تھا جس کی فوجیں قیصرو کسریٰ کے محلات اور تخت و تاج کو اپنے گھوڑوں کی ٹاپوں میں روند چکی تھیں ۔ یہ مہینہ جس میں فاروق اعظم کا یہ سفر شروع ہوا ہے رجب کا مہینہ تھا اور ۱۶ ھ جب کہ مدائن و انطاکیہ فتح ہو چکے تھے، عزم روانگی کے ساتھ ہی روانگی سے پہلے آپ نے دمشق و بیت المقدس کی اسلامی افواج کے سردار کو اطلاع دے دی تھی، سب سے پہلے یزید بن ابی سفیان، ان کے بعد ابوعبیدہ بن جراح، ان کے بعد سیّدنا خالد بن ولید نے آپ کا استقبال کیا، آپ نے ان سرداروں کو خوبصورت اور شان و شوکت کے لباس میں اپنے استقبال کو آتے دیکھا، دیکھ کر طیش و غضب کا اظہارفرمایا اور فرمایا کہ تم لوگوں نے دو ہی برس میں عجمیوں کی خوبو اختیار کر لی، مگر جب ان سرداروں نے فرمایا کہ ہماری ان پر تکلف قباؤں کے نیچے سلاح حرب موجود ہیں اور ہم عربی اخلاق پر قائم ہیں تب آپ کو اطمینان ہوا۔ عیسائیوں کو امان نامہ: آپ مقام جابیہ میں مقیم ہوئے، یہیں رؤساء بیت المقدس آپ کی ملاقات کو حاضر ہوئے اور یہ عہد نامہ آپ نے اپنے سامنے ان کو لکھوایا: ’’یہ وہ امان نامہ ہے جو امیرالمومنین عمر نے ایلیاء والوں کو دیا ہے، ایلیا والوں کی جان و مال ، گرجے، صلیب، بیمار، تندرست سب کو امان دی جاتی ہے اور ہر مذہب والے کو امان دی جاتی ہے، ان کے گرجاؤں میں سکونت نہ کی جائے گی اور نہ وہ ڈھائے جائیں گے یہاں تک کہ ان کے احاطوں کو بھی نقصان نہ پہنچایا جائے گا، نہ ان کی صلیبوں اور مالوں میں کسی قسم کی کمی کی جائے گی، نہ مذہب کے بارے میں کسی قسم کا کوئی تشدد کیا جائے گا اور نہ ان میں سے کسی کو کوئی ضرر پہنچائے گا، اور ایلیاء میں ان کے ساتھ یہودی نہ رہنے پائیں گے، اور ایلیا والوں کا فرض ہے کہ وہ جزیہ دیں ، اور یونانیوں کو نکال دیں ، پس یونانیوں ، یعنی رومیوں میں سے جو شہر سے نکل جائے گا اس کے جان