کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 43
زندگی کا نمونہ نوع انسان کی زندگیوں کو سدھارنے کے لیے پیش کیا اسی طرح (۱ ھ) سے (۲۳ ھ) تک یعنی ۲۳ سال تک سلطنت و فرماں روائی کا نمونہ دنیا کے سامنے پیش کیا، جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے ۲۳ سال نوع انسانی کے لیے قابل اقتداء ہیں اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدنی زندگی سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت، سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خلافت کے کل ۲۳ سال سلاطین عالم کے لیے قابل عمل ہیں ۔ خلافت راشدہ کے بعد انسانی کمزوری اور شیطانی فریب کاری نے پھر وراثت کے تعلقات کو حصول سلطنت کے لیے ضروی قرار دے دیا اور حکومت و سلطنت بجائے اس کے کہ مستحق اور قابل افراد کا حصہ ہوتی مخصوص خاندان کا حق سمجھی جانے لگی اور لائق فرماں رواؤں کے بعد ان کے نالائق بیٹے تخت حکومت پر جلوہ فرما نظرآنے لگے اور ان نالائقوں سے تخت سلطنت پاک کرنے کے لیے لوگوں کو بڑی بڑی محنتیں اور اذیتیں برداشت کرنی پڑیں ۔ بالآخر ان مصیبتوں سے تنگ آکر لوگوں نے اس جمہوریت کا سہارا پکڑا جو فرانس و امریکہ وغیرہ کے ممالک میں آج کل نظر آتی ہے، حالانکہ جس طرح وراثتی شخصی سلطنتیں نوع انسانی کے لیے مضر تھیں اسی طرح یہ جمہوریتیں بھی نوع انسانی کے لیے مفید و بابرکت نہیں ہو سکتیں ، فطرت انسانی کے عین موافق اور ہر طرح سے مفید وبابرکت وہی طرز حکومت ہے جس کا نمونہ سنہ ہجری کی ابتدائی چار صدیوں نے پیش کیا تھا اور وہ جمہوری شخصی سلطنتوں کی ایک درمیانی حالت ہے۔ جمہوری سلطنت: جمہوری حکومت[1] میں تین یا پانچ سال کی مدت کے لیے ایک عام شخص کو عام رعایا اپنا حکمران منتخب کرتی ہے، جس کو صدر جمہوریہ یا پریزیڈنٹ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے، اس صدر جمہوریت کو وہ پورے اختیارات حاصل نہیں ہوتے جن کی نوع انسان کے ایک شفیق سلطان کو ضرورت ہے، بعض معمولی کاموں میں بھی پریزیڈنٹ کو مجبور ہو جانا اور اپنی خواہش کے خلاف کام کرنا پڑ جاتا ہے، گویا حکومت کا کوئی ایک حقیقی مرکز نہیں ہوتا اور امر سلطنت منقسم ہو کر تمام افراد ملک یا افراد قوم سے متعلق ہوتا ہے، بظاہر یہ نظام سلطنت بہت ہی دل پسند اور خوشگوار معلوم ہوتا ہے اور عوام چونکہ اپنے اوپر خود
[1] مغرب سے پروان چڑھنے والی جمہوریت (Damocrace) خالصتاً ایک کفریہ، شرکیہ اور طاغوتی نظام حکومت ہے، جسے یہود و نصاریٰ نے دنیا پر اپنا تسلط قائم کرنے اور اسلام کی اشاعت اور ترویج و تنفیذ کو روکنے کے لیے دنیا کے سامنے پیش کیا۔ عصر حاضر میں دنیا کے بعض مسلمان ملکوں میں بعض مسلمان جماعتوں اور حلقوں نے اسے اسلامی سیاست کے ساتھ پیوند کرنے کی کوشش کی مگر ان کا یہ تجربہ کامیاب نہیں رہا۔ اقبال نے بالکل درست کہا کہ جمہوریت اک طرز حکومت ہے جس میں بندوں کو گنا کرتے ہیں ، تولا نہیں کرتا