کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 425
کرنا ہے، دمشق کی فتح کا حال ہم اوپر پڑھ چکے ہیں ، فتح دمشق کے بعد مقام فحل اور مقام بیسان کے معرکوں کی کیفیت بھی زیر مطالعہ آ چکی ہے، اب اسلامی لشکر مقام حمص کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔ فتح حمص: سیّدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ نے حمص کے ارادے سے روانہ ہو کر ذوالکلاع میں پڑاؤ ڈالا، حمص ملک شام کے چھ اضلاع میں سے ایک ضلع کا نام ہے اور یہی نام ایک شہر کا ہے جس کے نام سے یہ ضلع موسوم ہے، انگریزی میں حمص کو امیسا کہتے ہیں ، اس شہر میں سورج کا مندر تھا جس کی زیارت کے لیے دور دور سے بت پرست آیا کرتے تھے، اردن اور دمشق کے اضلاع کی فتح کے بعد اب حمص، انطاکیہ، بیت المقدس بڑے بڑے اور مرکزی مقامات باقی تھے جو مسلمانوں کو فتح کرنے تھے، جب اسلامی لشکر مقام ذوالکلاع میں جا کر خیمہ زن ہوا تو قیصر ہرقل نے تو ذربطریق کو مقابلہ کے لیے روانہ کیا جس نے حمص سے روانہ ہو کر مقام مرج روم میں پہنچ کر قیام کیا، اس کے بعد قیصر نے شمس بطریق کو بھی لکھا، ان دونوں بطریقوں سے اسلامی فوجوں کا مقابلہ ہوا، نتیجہ یہ ہوا کہ شمس بطریق سیّدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ سے مارا گیا اور رومی لشکر شکست یاب ہو کر بھاگا۔ یہ بھاگا ہوا لشکر جب حمص پہنچا تو قیصر ہرقل جو حمص میں مقیم تھا حمص کو چھوڑ کر وہاں سے الرہا کی طرف چلا گیا، سیّدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ نے مرج روم سے روانہ ہو کر حمص کا محاصرہ کیا، ہرقل نے بہت کوشش کی کہ اہل حمص کو مدد پہنچائے مگر اس کی کوئی کوشش کارگر ثابت نہ ہوئی اور اہل حمص کو کوئی امداد رومیوں کی نہ پہنچ سکی، آخر مجبور و مایوس ہو کر اہل حمص نے انہیں شرائط پر کہ جن پر اہل دمشق نے صلح کی تھی حمص کو مسلمانوں کے سپرد کر دیا۔ فتح حمص کے بعد شہر حماۃ پر جو حمص و قنسرین کے درمیان واقع ہے فوج کشی ہوئی، اہل حماۃ نے بھی جزیہ دینا منظور کیا اور صلح کی، اس کے بعد شیرز اور معرۃ پر اسی طرح مسلمانوں کا قبضہ ہوا، اس کے بعد شہر الاذقیہ پر عیسائیوں نے مسلمانوں کا مقابلہ کیا، مگر مغلوب و مفتوح ہوئے، الاذقیہ کے بعد سلمیہ کو بھی بزور تیغ مسلمانوں نے فتح کیا۔ فتح قنسرین : سلمیہ کی فتح کے بعد سیّدنا خالد بن ولید اپنی رکابی فوج لے کر بحکم سیّدنا ابوعبیدہ قنسرین کی جانب بڑھے وہاں میناس نامی رومی سردار نے جس کا مرتبہ ہرقل کے بعد سب سے بڑا تھا آگے بڑھ کر خالد بن ولید کا مقابلہ کیا، خالد بن ولید نے سخت مقابلہ کے بعد اس کو پسپا ہونے پر مجبور کیا، وہ قنسرین میں داخل