کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 424
یزدجرد نے حلوان میں جب جلولاء کے سقوط کا حال سنا تو وہ حلوان میں نہ ٹھہر سکا۔ وہاں سے بھاگ کر رے کی جانب روانہ ہوا اور حلوان میں خسرو شنوم کو ایک مناسب جنگی جمعیت کے ساتھ چھوڑ گیا، سیّدنا قعقاع معرکہ جلولاء کے بعد مقام حلوان کی طرف روانہ ہوئے، خسرو شنوم سے حلوان سے نکل کر مقابلہ کیا، مگر شکست کھا کر بھاگا اور قعقاع نے حلوان پر قبضہ کیا۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے ان فتوحات کے بعد مال غنیمت کا خمس اور فتح کی خوش خبری سیّدنا زیاد کے ہاتھ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیجی، اور ملک ایران میں آگے بڑھنے کی اجازت طلب کی، سیّدنا زیاد رضی اللہ عنہ یہ مال غنیمت لے کر شام کے وقت مدینہ منورہ میں داخل ہوئے، فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے فتوحات کا حال سن کر لوگوں کو جمع کیا اور زیاد کو حکم دیا کہ اب ان سب کو وہ حالات جو مجھ کو سنا چکے ہو سناؤ، چنانچہ سیّدنا زیاد رضی اللہ عنہ نے نہایت طاقت و فصاحت کے ساتھ مسلمانوں کی بہادریوں کے نقشے کھینچ کر سامعین کے سامنے رکھ دیے، پھر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مال غنیمت کا انبار صحن مسجد میں اسی طرح موجود ہے، اس کی چوکسی و نگرانی کا انتظام کر دیا اگلے دن فجر کے بعد آپ نے وہ تمام مال و اسباب لوگوں کو تقسیم فرما دیا، جواہرات کے انبار اور مال غنیمت کی بیش قیمتی و کثرت دیکھ کر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ رو پڑے تو سیّدنا عبدالرحمن بن عوف نے کہا کہ امیر المومنین یہ تو مقام شکر تھا، آپ روتے کیوں ہیں ؟ سیّدنا عمر فاروق اعظم نے جواب دیا کہ خدائے تعالیٰ جس قوم کو دنیا کی دولت عطا فرماتا ہے اس میں رشک اور حسد بھی پیدا ہو جاتا ہے اور اس لیے اس قوم میں تفرقہ پڑ جاتا ہے، پس مجھ کو اس وقت اسی تصور نے رولا دیا۔ اس کے بعد فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے سیّدنا سعد کے جواب میں ان کے پاس حکم بھیجا، کہ مسلمانوں نے پیہم صعوبات برداشت کی ہیں ، ابھی چند روز اپنے لشکر کو آرام کرنے کا موقع دو۔ جنگ جلولاء ۱۶ ھ میں واقع ہوئی، یہاں تک حالات کے بیان کرنے میں دانستہ تاریخ ، مہینہ اور سال کا ذکر اس لیے ترک کر دیا ہے کہ بعض واقعات کی تاریخ اور سنہ ایک مورخ کچھ بیان کرتا اور دوسرا کچھ اور، اندریں صورت واقعات کی ترتیب کا صحیح ہونا کافی سمجھا گیا، عراق کے حالات ۱۶ ھ یعنی معرکہ جلولا تک اسی ترتیب سے وقوع پذیر ہوئے، جو اوپر مذکور ہوئے۔ اب ان حالات کو یہیں تک چھوڑ کر پھر ملک شام کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔ شامی معرکے: عراقی معرکوں کا حال اوپر مذکور ہو چکا ہے اور ہم ۱۶ ھ میں یزدجرد شاہ ایران کو مقام حلوان سے رے کی جانب فرار ہوتا ہوا دیکھ چکے ہیں ، لیکن اب ہم کو قریباً دو سال پیچھے ہٹ کر ملک شام کے حالات کی سیر