کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 422
﴿کَمْ تَرَکُوْا مِنْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ o وَزُرُوْعٍ وَّمَقَامٍ کَرِیْمٍ o وَنَعْمَۃٍ کَانُوْا فِیْہَا فَاکِہِیْنَ o کَذٰلِکَ وَاَوْرَثْنَاہَا قَوْمًا آخَرِیْنَ ﴾ (الدخان : ۴۴/۲۵ تا ۲۸) ’’وہ لوگ کتنے ہی باغ اور چشمے اور کھیتیاں اور عمدہ مکانات اور آرام کے سامان جن میں رہا کرتے تھے چھوڑ گئے (یہ قصہ) اسی طرح واقع ہوا اور ہم نے ان (چیزوں ) کا مالک ایک دوسری قوم کو بنا دیا ۔‘‘ پھر سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ نے وہیں ایک سلام سے آٹھ رکعتیں صلوٰۃ الفتح کی پڑھیں ، یہ جمعہ کا روز تھا، قصر ابیض میں جس جگہ کسریٰ کا تخت تھا وہاں ممبر رکھا گیا اور اسی قصر میں جمعہ ادا کیا گیا، یہ پہلا جمعہ تھا جو دارالسلطنت ایران میں ادا کیا گیا، اس محل شاہی میں جس قدر تصاویر و تماثیل تھیں وہ علیٰ حالہ قائم رہیں ، نہ سیّدنا سعد نے ان کو توڑا پھوڑا نہ وہاں سے جدا کیا، بوجہ نیت اقامت اس قصر میں نماز کو قصر بھی نہیں کیا گیا۔ زہرہ بن حیوہ کو ایرانیوں کے تعاقب میں نہروں کی جانب روانہ کیا گیا، مال غنیمت کے فراہم کرنے پر عمروبن مقرن کو اور اس کی تقسیم پر سلیمان بن ربیعہ باہلی کو مقرر کیا گیا۔ مال غنیمت میں شہنشاہ ایران کی بہت سی نادر روزگار چیزیں مسلمانوں کے ہاتھ آئیں چاندی سونے اور جواہرات کی بہت سی مورتیں ، کسریٰ کا شاہی لباس، اس کا زرنگار تاج، اس کی زرہ اور اس قسم کی بہت سی چیزیں مسلمانوں نے ان بھاگنے والوں سے چھینیں جو ان چیزوں کو لے لے کر ایوان شاہی سے بھاگتے تھے، ایوان شاہی کے خزانے اور عجائب خانے میں سے خاقان چین، قیصر روم، داہر شاہ ہند، بہرام گور، سیاوش، نعمان بن منذر، کسریٰ ہرمز فیروز کے خود، زرہیں ، تلواریں اور خنجر دستیاب ہوئے، جو عجائبات روزگار سمجھ کر شاہی خزانے میں محفوظ رکھے جاتے تھے اور ایرانی ان چیزوں پر فخر کیا کرتے تھے، ان چیزوں کے فراہم ہو جانے پر سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے سیّدنا قعقاع کو اجازت دی کہ تلواروں میں سے جس تلوار کو پسند کرو لے لو، سیّدنا قعقاع نے یہ سن کر قیصر روم ہرقل کی تلوار اٹھالی، پھر سیّدنا سعد نے اپنی طرف سے بہرام گور کی زرہ بھی ان کو مرحمت فرمائی۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے علاوہ خمس کے جو چیزیں نوادرات روزگار میں شمار ہوتی تھیں وہ سب جمع کر کے دربار خلافت کو روانہ کر دیں ، انہیں نوادرات روزگار میں کسریٰ کا فرش تھا جو بہار کے نام سے موسوم تھا، یہ فرش نوے گز لمبا اور دس گز چوڑا تھا، اس میں پھول، پتیاں ، درخت، نہریں ، تصویریں ، غنچے، سب سونے، چاندی اور جواہرات سے بنائے گئے تھے، شاہان فارس جب موسم بہار گزر جاتا تھا تو اس کی یاد