کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 420
تک محفوظ تھی، شہریار سیّدنا زہرہ کے قریب پہنچنے کا حال سن کر کوثی سے باہر نکلا، اورمسلمانوں کے مقابل صف آرا ہو کر میدان میں آگے بڑھ کر للکارا کہ تمہارے سارے لشکر میں جو سب سے زیادہ بہادر جنگ جو ہو وہ میرے مقابلے پر آئے، یہ سن کر سیّدنا زہرہ نے جواب دیا کہ میں خود تیرے مقابلہ پر آنے کو تیار تھا، لیکن اب تیری یہ لن ترانی سن کر تیرے مقابلے پر اس لشکر میں سے کسی ادنیٰ ترین غلام کو بھیجتا ہوں کہ وہ تیرے غرور کا سر نیچا کر دے۔ یہ کہہ کر آپ نے نائل بن جعشم اعرج کو جو قبیلہ بنو تمیم کا غلام تھا اشارہ کیا، سیّدنا نائل بن جعشم فوراً گھوڑا اڑا کر میدان میں شہریار کے مقابل پہنچے، شہریار ان کو نہایت کمزور دیکھ کر ان کی طرف بھاگا اور گردن پکڑ کر کھینچا اور زمین پر گرا کر ان کی چھاتی پر چڑھ بیٹھا، اتفاقاً شہریار کا انگوٹھا سیّدنا نائل کے منہ میں آگیا، انہوں نے اس کو اس زور سے چبایا کہ شہریار بے تاب ہو گیا اور سیّدنا نائل فوراً اٹھ کر اس کے سینے پر چڑھ بیٹھے اور بلا توقف خنجر نکال کر اس کا پیٹ چاک کر دیا، شہر یار کے مارے جاتے ہی تمام ایرانی فوجیں بھاگ پڑی، شہریار کی زرہ، قیمتی پوشاک، زریں تاج اور ہتھیار سب نائل کو ملے، سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ نے پہنچ کر شہریار کے مارے جانے اور کوثی کے فتح ہونے کا حال سنا اور اس مقام کو جا کر دیکھا جہاں ابراہیم علیہ السلام قید رہے تھے، پھر سیّدنا نائل کو حکم دیا کہ شہریار کی پوشاک پہن کر اورشہریار کے تمام ہتھیار لگا کر آئیں ، چنانچہ اس حکم کی تعمیل ہوئی اور لشکر اسلام اس نظارہ کو دیکھ کر خدائے تعالیٰ کی حمدو ثنا میں مصروف ہوا۔ بہرہ شیر کی فتح: بہرہ شیر ایک مقام کا نام تھا، جو مدائن کے قریب ایک زبردست قلعہ اور شہر تھا، بہرہ شیر میں شاہی باڈی گارڈ کا ایک زبردست رسالہ اور دارالسلطنت کی حفاظت کے لیے نہایت زبردست اور بہادر فوج رہتی تھی مدائن اور بہرہ شیر کے درمیان دریائے دجلہ حائل تھا، بہرہ شیر اس طرف تھا اور مدائن دجلہ کے اس طرف تھا، شہنشاہ ایران کبھی بہرہ شیر میں آکر رہتا تھا، یہاں بھی شاہی ایوان، اور شاہی کارخانے موجود تھے، اسلامی لشکر کوثی سے آگے بڑھا تو بہرہ شیر پہنچنے تک کئی مقامات پر ایرانیوں کا مقابلہ کرنا اور ان کو شکست دے کر راستے سے ہٹانا پڑا، یہاں تک کہ مسلمانوں نے بہرہ شیر کا محاصرہ کر لیا، یہ محاصرہ تین مہینے تک جاری رہا، آخر محصورین سختی سے تنگ آ کر مقابلہ پر آمادہ ہوئے، اور شہر پناہ سے باہر مقابلے پر آئے، بالآخر مقتول و مفرور ہوئے اور اسلامی لشکر فاتحانہ بہرہ شیر میں داخل ہوا، بہرہ شیر کے مفتوح ہوتے ہی یزدجرد نے مدائن سے بھاگنے اور اموال و خزائن کے مدائن سے منتقل کرنے کی تدابیر اختیار کیں ، مدائن سے یزدجرد کا مع خزائن کے بھاگ جانا مسلمانوں کے لیے خطرات کا بدستور باقی رہنا تھا۔