کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 416
بڑھنے کا حکم دیا، بنو کندہ نے آگے بڑھ کر اس شان سے حملہ کیا کہ اہل فارس کے پاؤں اکھڑ گئے اور وہ پیچھے ہٹنے لگے، رستم نے یہ رنگ دیکھ کر تمام لشکر ایران کو مجموعی طاقت سے یک بارگی حملہ کرنے کا حکم دیا، اس متفقہ سخت حملے کو دیکھ کر سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ نے تکبیر کہی، اور تمام اسلامی لشکر نے سیّدنا سعد کی تقلید میں تکبیر کہہ کر ایرانیوں پر حملہ کیا ، گویا دو سمندر ایک دوسرے پر امنڈ آئے یا دو پہاڑ ایک دوسرے سے ٹکرائے، فریقین کی فوجیں ایک دوسرے میں خلط ملط ہو گئیں ، اس حالت میں ایرانیوں کے جنگی ہاتھیوں نے اسلامی لشکر کو سخت نقصان پہنچانا شروع کیا، سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ نے فوراً تیر اندازوں کو حکم دیا کہ ہاتھیوں پر اور ہاتھیوں کے سواروں پر تیر اندازی کرو، سیّدنا عاصم رضی اللہ عنہ نے نیزہ لے کر ہاتھیوں پر حملہ کیا، ان کی تقلید میں دوسرے بہادروں نے بھی ہاتھیوں کی سونڈوں پر تلواروں اور نیزوں سے زخم پہنچانے شروع کیے، تیر اندازوں نے ایسے تیر برسائے کہ فیل نشینوں کو جوابی تیر اندازی کی مہلت ہی نہ ملی، نتیجہ یہ ہوا کہ ہاتھی پیچھے ہٹے اور بہادروں کے لیے میدان میں شمشیر زنی کے جوہر دکھانے کے مواقع ملے، صبح سے شام تک میدان کارزار گرم رہا، رات کی تاریکی نے لڑائی کو کل کے لیے ملتوی کر دیا، یہ دو شنبہ کا روز تھا محرم ۱۴ ھ کا واقعہ ہے۔ اگلے دن علی الصبح بعد نماز فجر سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے سب سے پہلے کل کے شہداء کو قادسیہ کے مشرق کی جانب دفن کرایا، کل کے شہدا کی تعداد پانچ سو تھی، زخمیوں کی مرہم پٹی کا سامان رات ہی میں کر دیا گیا تھا، شہداء کے دفن سے فارغ ہو کر اسلامی لشکر نے اپنی صفیں مرتب کیں ، ایرانی بھی میدان میں آڈٹے، ابھی لڑائی شروع نہیں ہوئی تھی کہ ملک شام سے روانہ کیے ہوئے لشکر کے قریب پہنچنے کی خبر پہنچی، ملک شام سے سیّدنا ابوعبیدہ بن الجراح نے سیّدنا ہاشم بن عتبہ کی سرداری میں لشکر عراق کو واپس بھیجا تھا، اس لشکر کے مقدمۃ الجیش پر سیّدنا قعقاع بن عمرو افسر تھے اور وہ ایک ہزار کا مقدمۃ الجیش لیے ہوئے سب سے پہلے قادسیہ پہنچے اور سیّدنا سعد کو بڑے لشکر کے قریب پہنچنے کی خوش خبری سنا کر خود اجازت لے کر میدان میں نکلے اور مبارز طلب کیا، ان کے مقابلہ پر بہمن جادویہ آیا، طرفین سے داد سپہ گری دی گئی اور جوہر مردانگی دکھائے گئے لیکن نتیجہ یہ ہوا کہ سیّدنا قعقاع کے ہاتھ سے بہمن جادویہ ہلاک ہوا اس کے بعد کئی مشہور و نامور ایرانی بہادر میدان میں نکلے اور مقتول ہوئے۔ بالآخررستم نے عام حملہ کا حکم دیا اور بڑے زور و شور سے لڑائی ہونے لگی۔ ہاشم بن عتبہ نے میدان جنگ کے گرم ہونے کا حال سن کر اپنی چھ ہزار فوج کے بہت سے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر دیے اور حکم دیا کہ تھوڑے تھوڑے وقفہ سے ایک ایک حصہ تکبیر کہتا ہوا داخل ہو، اس