کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 415
بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے دنبل (پھوڑے) نکل رہے تھے، اور عرق النساء کے درد کی بھی آپ کو شکایت تھی، لہٰذا نہ گھوڑے پر سوار ہو سکتے تھے، نہ چل پھر سکتے تھے، میدان جنگ میں اسلامی لشکر گاہ کے سرے پر ایک پرانے زمانے کی بنی ہوئی پختہ عمارت کھڑی تھی، سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ خود اس عمارت کی چھت پر گاؤ تکیہ کے سہارے بیٹھ گئے، اور اپنی جگہ میدان جنگ کا سردار خالد بن عرفطہ کو تجویز کیا، لیکن لڑائی کے نقشے اور میدان جنگ کے اہم تغیر و تبدل کو سیّدنا سعد نے اپنے ہی ہاتھ میں رکھا، یعنی برابر سیّدنا خالد بن عرفطہ کے پاس ہدایات روانہ کرتے رہے۔ ایرانی لشکر کی تیاریوں کی خبر سن کر اسلامی لشکر بھی جنگ کی تیاری میں مصروف ہو گیا تھا، سیّدنا عمرو بن معدیکرب رضی اللہ عنہ ،سیدنا عاصم بن عمرو رضی اللہ عنہ ، سیّدنا ربعی رضی اللہ عنہ عامر وغیرہ حضرات نے سیّدنا سعد کے حکم کے موافق تمام لشکر اسلام میں گشت لگا کر لوگوں کو جہاد اور جنگ پر آمادہ کیا، شعراء نے رجز خوانی شروع کی، قاریوں نے سورۂ انفال کی تلاوت سے تمام لشکر میں ایک جوش اور ہیجانی کیفیت پیدا کر دی۔ بہرحال دونوں فوجیں مسلح ہو کر ایک دوسرے کے مقابل صف آراء ہو گئیں ، سب سے پہلے لشکر ایران کی طرف سے ہرمزنامی ایک شہزادہ میدان میں نکلا جو زریں تاج پہنے ہوئے تھا، اور ایران کے مشہور پہلوانوں میں شمار ہوتا تھا، اس کے مقابلے کے لیے سیّدنا غالب بن عبداللہ اسدی اسلامی لشکر سے نکلے، سیّدنا غالب نے میدان میں جاتے ہی ہرمز کو گرفتار کر لیا اور گرفتار کر کے سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ کے پاس لا کر ان کے سپرد کر گئے، اس کے بعد ایک اور زبردست شہسوار اہل فارس کی جانب سے نکلا، ادھر سے سیّدنا عاصم اس کے مقابلے کو پہنچے، طرفین سے ایک ایک دو دو وار ہی ہونے پائے تھے کہ ایرانی شہسوار بھاگا سیّدنا عاصم نے اس کا تعاقب کیا لشکر فارس کی صف اوّل کے قریب پہنچ کر اس کے گھوڑے کی دم پکڑ کر روک لیا اور سوار کو اس کے گھوڑے سے اٹھا کر اور اپنے آگے زبردستی بٹھا کر گرفتار کر لائے، یہ بہادری دیکھ کر لشکر ایران سے ایک اور بہادر چاندی کا گرز لیے ہوئے نکلا، اس کے مقابلہ پر سیّدنا عمروبن معدیکرب نکلے اور گرفتار کر کے لشکر اسلام میں لے آئے۔ رستم نے اپنے کئی سرداروں کو اس طرح گرفتار ہوئے دیکھ کر فوراً جنگ مغلوبہ شروع کر دی اور سب سے پہلے ہاتھیوں کی صف کو مسلمانوں کی طرف ریلا ہاتھیوں کے اس حملہ کو قبیلہ بجیلہ نے روکا، لیکن ان کا بہت نقصان ہوا، سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے جو بڑے غور سے میدان جنگ کا رنگ دیکھ رہے تھے، فوراً بنی اسد کے لوگوں کو بجیلہ کی کمک کے لیے حکم دیا، بنو اسد نے آگے بڑھ کر خوب خوب داد مردانگی دی، لیکن جب ان کی بھی حالت نازک ہوئی، تو سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ نے فوراً قبیلہ کندہ کے بہادروں کو آگے