کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 414
سے بھی مشورہ لے لیں ، ربعی وہاں سے اٹھے اور اپنے گھوڑے کے پاس آ کر اس پر سوار ہو کر سیّدنا سعد بن ابی وقاص کی خدمت میں پہنچے۔ دوسرے روز رستم نے سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ کے پاس پیغام بھیجا کہ آج بھی میرے پاس اپنے ایلچی کو بھیج دیجئے، سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ نے سیّدنا حذیفہ بن محصن کو روانہ کیا، سیّدنا حذیفہ بھی اسی انداز اور اسی آزادانہ روش سے گئے جیسے کہ سیّدنا ربعی گزشتہ روز گئے تھے، سیّدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ رستم کے سامنے پہنچ کر اپنے گھوڑے سے نہ اترے بلکہ گھوڑے پر چڑھے ہوئے اس کے تخت کے قریب پہنچ گئے، رستم نے کہا کیا سبب ہے کہ آج تم بھیجے گئے اور کل والے صاحب نہیں آئے؟ سیّدنا حذیفہ نے کہا کہ ہمارا سردار عدل کرتا ہے، ہر خدمت کے لیے ہر ایک شخص کو موقع دیتا ہے، کل ان کی باری تھی آج میری باری آ گئی، رستم نے کہا کہ تم ہم کو کتنے دنوں کی مہلت دے سکتے ہو؟ سیّدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آج سے تین روز تک کی، رستم یہ سن کر خاموش ہوا اور سیّدنا حذیفہ اپنے گھوڑے کی باگ موڑ کر سیدھے اسلامی لشکر گاہ کی طرف روانہ ہوئے۔ آج بھی سیّدنا حذیفہ کی بے باکی اور حاضر جوابی سے تمام دربار حیران و ششدر رہ گیا، اگلے روز رستم نے پھر لشکر اسلام سے ایک سفیر کو طلب کیا، آج سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ نے مغیرہ بن شعبہ کو روانہ کیا، سیّدنا مغیرہ کو رستم نے لالچ بھی دینا چاہا اور ڈرانے کی بھی کوشش کی لیکن سیّدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے نہایت سخت اور معقول جواب دیا، جس سے رستم کو غصہ آیا، اور اس نے کہا میں اب تم سے ہرگز صلح نہ کروں گا اور تم سب کو قتل کر ڈالوں گا، سیّدنا مغیرہ وہاں سے اٹھ کر اپنے لشکر گاہ کی جانب تشریف لے آئے۔ جنگ قادسیہ: سیّدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کے رخصت ہوتے ہی رستم نے اپنی فوج کو تیاری کا حکم دے دیا، دونوں لشکروں کے درمیان ایک نہر حائل تھی، رستم نے نہر پر پل بنانے کا حکم دیا اور پل فوراً بن کر تیار ہو گیا، اگلے دن علی الصبح رستم نے سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ کے پاس پیغام بھیجا کہ تم نہر کے اس طرف آ کر لڑو گے یا ہم کو نہر کے اس طرف آنا چاہیے، سیّدنا سعد بن وقاص رضی اللہ عنہ نے کہلا بھیجا کہ تم ہی نہر کے اس طرف آجاؤ، چنانچہ تمام ایرانی لشکر نہر کو عبور کر کے میدان میں آ کر جم گیا، میمنہ و میسرہ اور ہر اوّل و ساقہ وغیرہ لشکر کے ہر ایک حصہ کو رستم نے جنگی ہاتھیوں اور زرہ پوش سواروں سے ہر طرح مضبوط و مکمل بنایا، خود قلب لشکر میں قیام کیا، یہ ایرانی لشکر جو زیادہ سے زیادہ تیس ہزار کے اسلامی لشکر کے مقابلہ میں آمادہ جنگ ہوا، پونے دولاکھ سے زیادہ اور ہر طرح اسلامی لشکر کی نسبت سامان حرب سے مسلح تھا، سپہ سالارلشکر اسلام سیّدنا سعد