کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 410
مدائن سے رستم کی روانگی : دارالسلطنت ایران میں پیہم خبریں پہنچنی شروع ہوئیں کہ قادسیہ میں عربی لشکر کا قیام ہے اور فرات وغیرہ کا درمیانی علاقہ عربوں نے لوٹ کر ویران کر دیا ہے، قادسیہ کے متصلہ علاقوں کے لوگ دربار میں شاکی بن کر پہنچنے شروع ہوئے کہ جلد کچھ تدارک ہونا چاہیے ورنہ ہم سب مجبوراً عربوں کی فرماں برداری اختیار کر لیں گے، دربار ایران میں رستم بہت عقلمند اور تجربہ کار شخص تھا، اس کی رائے آخر تک یہی رہی کہ عربوں کو ان کے حال پر آزاد چھوڑ دیا جائے اور جہاں تک ممکن ہو جنگ و پیکار کے مواقع کو ٹال دیا جائے، لیکن یزد جرد شہنشاہ ایران نے ان خبروں کو سن کر رستم اپنے وزیر جنگ کو طلب کیا اور حکم دیا تو خود لشکر عظیم لے کر قادسیہ کی طرف روانہ ہو اور عربوں کے روز روز کے جھگڑے کو پورے طور پر ختم کر دے، رستم چاہتا تھا کہ یکے بعد دیگرے دوسرے سرداروں کو روانہ کرے اور مسلسل طور پر لڑائی کے سلسلے کو جاری رکھے لیکن یزدجزد کے اصرار پر مجبوراً رستم کو مدائن سے روانہ ہونا پڑا۔ رستم نے مدائن سے روانہ ہو کر مقام ساباط میں قیام کیا اور ملک کے ہر حصہ سے افواج آ آ کر اس کے گرد جمع ہونی شروع ہوئی، یہاں تک کہ ڈیڑھ لاکھ ایرانی لشکر ساباط میں رستم کے گرد جمع ہو گیا، جو ہر طرح سامان حرب سے مسلح اور لڑائی کے جوش و شوق میں ڈوبا ہوا تھا۔سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے دربار خلافت میں ایرانیوں کی جنگی تیاریوں اور نقل و حرکت کے حالات بھیجے، فاروق اعظم نے سیّدنا سعد بن ابی وقاص کو لکھا کہ تم ایرانیوں کی کثرت افواج اور سازو سامان کی فراوانی دیکھ کر مطلق خائف و مضطر نہ ہونا، بلکہ خدائے تعالیٰ پر بھروسہ رکھو اور خدائے تعالیٰ ہی سے مدد طلب کرتے رہو اور قبل از جنگ چند آدمیوں کی ایک سفارت یزدجرد شاہ ایران کے پاس بھیجو تاکہ وہ دربار ایران میں جا کر دعوت اسلام کے فرض سے سبکدوش ہوں ، تاکہ شاہ فارس اگر دعوت اسلام کو قبول نہ کرے تو اس انکار کا وبال بھی اس پر پڑے، اس حکم کے پہنچنے پر سیّدنا سعد بن ابی وقاص نے لشکر اسلام سے سمجھ دار خوش گفتار، وجیہ ، بہادر اور ذی حوصلہ افراد کو منتخب کر کے قادسیہ سے مدائن کی جانب روانہ کیا۔ اسلامی سفارت : اس سفارت میں جو قادسیہ سے مدائن کی جانب روانہ ہوئے مندرجہ ذیل حضرات شامل تھے، نعمان بن مقرن، قیس بن زرارہ، اشعث بن قیس ، فرات بن حبان، عاصم بن عمرو، عمروبن معدیکرب، مغیرہ بن شعبہ، معنی بن حارثہ، عطارد بن حاجب، بشیر بن ابی رہم، حنظلہ بن الربیع ، عدی بن سہیل رضی اللہ عنہم ۔ یہ تمام حضرات اپنے عربی گھوڑوں پر سوار راستے میں رستم کے لشکر کو چھوڑتے ہوئے سیدھے مدائن