کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 408
سن کر مدینہ منورہ سے علی رضی اللہ عنہ بھی بلوائے گئے اور تمام اکابر صحابہ رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق مشورہ کیا گیا۔ علی اور تمام جلیل القدر صحابہ رضی اللہ عنہم نے عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی رائے کو پسند کیا۔ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے دوبارہ لشکری لوگوں کو مخاطب کرکے فرمایا کہ میں تمھارے ساتھ خود عراق کی جانب جانے کو تیار تھا لیکن صحابہ کرام ( رضی اللہ عنہم ) کے تمام صاحب الرائے حضرات میرے جانے کو ناپسند کرتے ہیں ۔ لہٰذا میں مجبور ہوں اور کوئی دوسرا شخص تمھارا سپہ سالار بن کر تمھارے ساتھ جائے گا۔ اب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مجلس میں یہ مسئلہ پیش کیا گیا کہ کس کو سپہ سالار عراق بنا کر بھیجا جائے؟ علی رضی اللہ عنہ نے انکار فرمایا، ابوعبیدہ و خالد رضی اللہ عنہما ملک شام میں مصروف پیکار تھے۔ اسی غور و فکر کی حالت میں عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں ایک شخص کا نام لیتا ہوں کہ اس سے بہتر دوسرا شخص نہیں بتایا جاسکتا۔ یہ کہہ کر انھوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا نام لیا۔ سب نے ان کی تائید کی اور عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے بھی پسند فرمایا۔ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ماموں اور بڑے عالی مرتبہ صحابی تھے۔ ان دنوں سعد رضی اللہ عنہ قبیلہ ہوازن کے صدقات کی وصولی پر مامور تھے۔ اسی وقت ان کو خط لکھ کر بھیجا گیا کہ فوراً مدینہ کی طرف آؤ، چنانچہ سیّدنا سعد چند روز کے بعد فاروق اعظم کی خدمت میں پہنچے، لشکر مقام ضرار میں مقیم رہا۔ سیدنا فاروق اعظم نے سیّدنا سعد بن ابی وقاص کو مناسب ہدایات کیں اور ہر ایک چھوٹے بڑے واقعہ سے اطلاع دیتے رہنے کی تاکید کر کے اور سپہ سالار افواج بنا کر روانہ کیا، سعد بن ابی وقاص چار ہزار کا لشکر لے کر روانہ ہوئے اور اٹھارہ منزلیں طے کر کے مقام ثعلبہ میں پہنچ کر مقیم ہوئے، سیّدنا سعد کی روانگی کے بعد ہی فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے دو ہزار یمانی اور دو ہزار نجدی بہادروں کا لشکر سعد رضی اللہ عنہ کی کمک کے لیے روانہ فرمایا، جو سعد بن ابی وقاص سے آملے مثنی بن حارثہ موضع ذی قار میں سیّدنا سعد بن ابی وقاص کی آمد کے منتظر آٹھ ہزار آدمیوں کا لشکر لیے ہوئے پڑے تھے کہ سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ کے ساتھ مل کر فرات کی طرف بڑھیں ۔ سیدنا مثنیٰ بن حارثہ رضی اللہ عنہ واقعہ جسر میں زخمی ہو گئے تھے، ان کے زخموں کی حالت روز بروز خراب ہوتی گئی بالآخر جب کہ سیّدنا سعد بن ابی وقاص مقام ثعلبہ میں جا کر فروکش ہوئے ہیں تو وہاں خبر پہنچی کہ سیّدنا مثنی بن حارثہ نے انتقال فرمایا۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ملک عراق میں : سیّدنا مثنیٰ بن حارثہ نے فوت ہوتے وقت اپنی جگہ سیّدنا بشیر بن خصاصیہ کو اپنی فوج کا سردار تجویز