کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 403
جگہ فتح حاصل کر کے تمام علاقہ سواد کو تسخیر کر لیا۔ جنگ باقشیا: جالینوس کسکر تک نہ پہنچنے پایا تھا کہ نرسی کو شکست فاش حاصل ہو گئی، اس شکست کی خبر سن کر وہ باقشیا میں رک گیا، سیّدنا ابوعبید رضی اللہ عنہ نے سقاطیہ اور کسکر سے روانہ ہو کر باقشیا میں جالینوس پر حملہ کیا، اور جالینوس تاب مقاومت نہ لا کر وہاں سے بھاگا اور مدائن میں جا کر دم لیا۔ ابوعبید بن مسعود رضی اللہ عنہ ثقفی کا آخری کارنامہ: جالینوس جب شکست کھا کر مدائن میں پہنچا، تو تمام دربار اور دارالسلطنت میں ہل چل مچ گئی، رستم نے جو سلطنت ایران کا مدار المہام تھا سردربار اعلان کیا کہ کون سا بہادر ہے جو لشکر عرب کی پیش قدمی کو روک سکتا ہے اور اب تک کی ایرانی شکستوں کا انتقام لے سکتا ہے۔ سب نے بالا تفاق کہا کہ بہمن جادویہ کے سوا اور کوئی ایسا تجربہ کار اور بہادر سپہ سالار نظر نہیں آتا، چنانچہ بہمن جادویہ کو رستم نے تین ہزار فوج اور تین سو جنگی ہاتھی نیز ہر قسم کا سامان جنگ اور سامان رسد دے کر روانہ کیا اور اس کی کمک کے لیے جالینوس کو مقرر کر کے بہمن جادویہ سے کہا کہ اگر اب کی مرتبہ بھی جالینوس میدان سے بھاگا تو ضرور اس کی گردن اڑا دی جائے گی، بہمن جادویہ کو درفش کادیانی بھی دیا گیا، جس کی نسبت ایرانیوں کا عقیدہ تھا کہ جس فوج کے ساتھ یہ جھنڈا ہوتا ہے اس کو کبھی شکست نہیں ہوتی، بہمن جادویہ پورے سازو سامان اور بڑے کروفر کے ساتھ مدائن سے روانہ ہوا۔ راستے میں جس قدر شہر، قصبے اور قریے آتے تھے، بہمن جادویہ ہر جگہ سے لوگوں کو عرب کے مقابلے پر آمادہ کر کے اپنے ساتھ لیتا جاتا تھا، یہاں تک کہ وہ دریائے فرات کے کنارے مقام قس ناطف میں آ کر مقیم ہوا۔ ادھر ابوعبیدہ بن مسعود اس لشکر عظیم کی آمد کا حال سن کر مقام کسکر سے روانہ ہوئے اور دریائے فرات کے اس کنارے پر مقام مروحہ میں مقیم ہوئے، چونکہ دریائے فرات بیچ میں حائل تھا، لہٰذا دونوں لشکر چند روز تک خاموش پڑے رہے، بالآخر فریقین کی رضا مندی سے دریائے فرات پر پل تیار کیا گیا، جب پل بن کر تیار ہو گیا تو بہمن جادویہ نے ابوعبیدہ کے پاس پیغام بھیجا کہ تم دریا کو عبور کر کے اس طرف آتے ہو یا ہم کو دریا کے اس طرف بلاتے ہو، اگرچہ دوسرے سرداروں کی رائے یہی تھی کہ اہل فارس کو دریا کے اس طرف بلانا چاہیے، لیکن ابوعبید نے یہی پسند کیا کہ ہم دریا کے اس طرف جا کر ایرانیوں کا مقابلہ کریں ، چنانچہ وہ اسلامی لشکر لے کر فرات کے اس طرف گئے وہاں ایرانی لشکر اور دریائے فرات