کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 396
انجام دہی میں مصروف رہے کہ اس وصیت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے پورا کرنے کا ابھی تک موقع نہ مل سکا تھا۔ نجران کے عیسائیوں کی جلاوطنی: فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ ملک یمن کی طرف جا کر نجران کے عیسائیوں سے کہہ دو کہ تم اس ملک کو چھوڑ دو، ہم تم کو حدود عرب سے باہر ملک شام میں تمہاری ان زمینوں سے زیادہ زرخیز زمینیں اور ان زمینوں سے زیادہ وسیع زمینیں دیتے ہیں ، اور تم کو کسی مالی و جسمانی محنت و نقصان میں مبتلا کرنا نہیں چاہتے، ملک عرب اب صرف مسلمانوں کے لیے رہے گا، غیر مسلم ہونے کی حالت میں تمہارا قیام یہاں ممکن نہیں ۔ بعض کوتاہ فہم لوگ نجران کے نصرانیوں کی اس جلاوطنی کو ناجائز فعل قرار دے کر معترض ہوا کرتے ہیں ، لیکن وہ یہ بات بھول جاتے ہیں کہ مدینہ کے یہودیوں نے بھی مسلمانوں کے خلاف سازشوں اور رومیوں کو مسلمانوں پر حملہ آور ہونے کی ترغیب دینے میں خاص طور پر کوشش کی تھی، اور اب نجران کے عیسائی بھی مسلمانوں کے بیچ میں رہ کر رومی سلطنت کے لیے جو برسر پرخاش تھی جاسوسی اور ہر قسم کی مخالف اسلام سازشوں کے کامیاب بنانے میں مصروف تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ملک عرب کے عیسائیوں اور یہودیوں کی سود خوری اور مخالف اسلام سازشی کارروائیوں سے واقف تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کو یہودیوں اور عیسائیوں کی ہمسائیگی سے اس لیے بچانا چاہتے تھے کہ ان کی یہ بد عادات کہیں مسلمانوں میں سرایت نہ کر جائیں ،اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجران کے عیسائیوں سے جو عہد نامہ کیا تھا اس میں ایک یہ شرط بھی تھی کہ عیسائی سود خوری کی عادت ترک کردیں گے اور اسی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت فرمائی تھی کہ ملک عرب میں یہودی اور عیسائی نہ رہنے پائیں ۔ نجران کے نصرانیوں نے ہرقل کے ساتھ ہمدردانہ طرز عمل اختیار کر کے اور سود خوری کو ترک نہ کر کے اپنے آپ کو خود ہی اس سلوک کا مستحق بنا لیا تھا کہ ان کو ملک عرب سے جلا وطن کر دیا جائے۔ آج کل بھی ہم یہودیوں کی جلاوطنیوں کا حال اخبارات میں پڑھا کرتے ہیں جو ان کو یورپ کے متمدن ملکوں سے جبریہ اختیار کرنی اور اپنی جائدادیں حسرت کے ساتھ چھوڑنی پڑتی ہیں ، ان جلاوطنیوں کے مقابلہ میں نجران کے نصرانیوں کی جلاوطنی تو ایک رحمت تھی نہ کہ مصیبت۔ فتح دمشق: جنگ یرموک میں رومی لشکر شکست فاش کھا کربھاگا اور مقام فحل میں جا کر رکا، ہرقل نے احکام جاری کیے جن کے موافق فحل میں بھی اور دمشق میں بھی عظیم رومی لشکر مقابلہ کے لیے فراہم ہو گئے، دمشق