کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 393
کس چیز نے خاموش رکھا؟ خالدبن ولید رضی اللہ عنہ کی معزولی: صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو افواج شام کا سپہ سالار اعظم بنا کر بھیجا تھا، سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ایک زبردست جنگ جو اور بے نظیر بہادر سپہ سالار تھے، عراق میں بھی اب تک خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ہی سپہ سالار اعظم تھے، اور ان کی حیرت انگیز بہادری اور جنگی قابلیت نے دربار ایران اور ساسانی شہنشاہی کو حیران و ششدر اور مرعوب بنا دیا تھا، رومی سلطنت کو بھی ابتدا میں اسی طرح مرعوب بنانے اور ایک زبردست ٹکر لگانے کی ضرورت تھی، لہٰذا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے سیف اللہ رضی اللہ عنہ کو شام کی طرف سپہ سالار اعظم بنا کر بھیج دیا اور ان کا اندازہ نہایت صحیح ثابت ہوا، کیونکہ سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے شام میں پہنچ کر یرموک کے میدان میں ایسی زبردست ٹکر لگائی کہ رومی شہنشاہی کی کمر ٹوٹ گئی، اور قیصر کے رعب و سطوت میں زلزلہ برپا ہو گیا، ان ابتدائی لڑائیوں کے بعد لشکر اسلام کے قبضہ میں ایران و روم کے آباد و سرسبز صوبے آنے والے تھے اور دونوں شہنشاہیوں کی باقاعدہ افواج سے معرکہ آرائی و میدان داری شروع ہونے والی تھی، لہٰذا اب ضرورت تھی کہ اسلامی افواج نہ صرف ایک فتح مند و ملک گیر سپہ سالار کے زیر حکم کام کریں بلکہ ایک مدبر اور ملک دار افسر کی ماتحتی میں مصروف کار ہوں ۔ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی جنگی قابلیت کے منکر نہ تھے بلکہ وہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو کسی قدر غیر محتاط اور مشہور شخص سمجھتے تھے، ان کو شروع ہی سے یہ اندیشہ تھا کہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی بے احتیاطی کہیں مسلمانوں کی کسی جمعیت کو ہلاکت میں نہ ڈال دے، سیّدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ بھی اس احساس میں سیّدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے مخالف نہ تھے، لیکن وہ عراق و شام کے ابتدائی معرکوں میں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ہی کو سب سے زیادہ موزوں اور مناسب سمجھتے تھے، وہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی سرداری کے نقائص کو خوبیوں کے مقابلے میں کمتر پاتے تھے اور اسی لیے انہوں نے دنیا کی دونوں سب سے بڑی طاقتوں (روم و ایران) کو سیّدنا سیف اللہ رضی اللہ عنہ کی برش و تابانی دکھانی ضروری سمجھی، یہ مدعا چونکہ حاصل ہو چکا تھا، لہٰذا اب ضرورت نہ تھی کہ سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ہی سپہ سالار اعظم رہیں ، اس موقع پر ان الفاظ کو پھر ایک مرتبہ پڑھو، جو صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو اپنے آخری وقت میں لشکر عراق کی نسبت فرمائے تھے اور جو اوپر درج ہو چکے ہیں فاروق اعظم رضی اللہ عنہ ہمیشہ فرمایا کرتے تھے:’’خدائے تعالیٰ ابوبکر رضی اللہ عنہ پر رحم کرے کہ انہوں نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی امارت کی پردہ پوشی کر دی، کیونکہ انہوں نے مجھ کو خالد رضی اللہ عنہ کے ہمراہیوں کی نسبت اپنے آخری وقت میں حکم دیا کہ عراق کی جانب واپس بھیج دینا