کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 387
سابقین اولین اور عشرہ مبشرہ میں ہیں ، آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خسر ہیں ، آپ کا شمار علماء اور زہاد صحابہ رضی اللہ عنہم میں ہے، ۳۹ ھ حدیثیں آپ سے مروی ہیں جن کو سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ علی رضی اللہ عنہ طلحہ رضی اللہ عنہ سعد رضی اللہ عنہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ ابوذر رضی اللہ عنہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ انس رضی اللہ عنہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ عمرو بن عاص، ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ براء بن عازب، ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کرام رضوان علیہم اجمعین نے روایت کیا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ جس روز سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ ایمان لائے اس روز مشرکین نے کہا کہ آج مسلمانوں نے ہم سے سارا بدلہ لے لیا اور اسی روز آیت ﴿یٰٓــاَیُّہَا النَّبِیُّ حَسْبُکَ اللّٰہُ وَ مَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ﴾ (الانفال : ۸/۶۴) نازل ہوئی، ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ جس روز سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ ایمان لائے اس روز سے اسلام عزت ہی پاتا گیا۔[1] آپ کا اسلام گویا فتح اسلام تھی، اور آپ کی ہجرت گویا نصرت تھی، اور آپ کی امامت رحمت تھی، ہماری مجال نہ تھی کہ کہ ہم کعبہ شریف میں نماز پڑھ سکیں ، لیکن جب عمرفاروق رضی اللہ عنہ ایمان لائے تو آپ نے مشرکین سے اس قدر جدال و معرکہ آرائی کی کہ مجبوراً ان کو ہمیں نماز پڑھنے کی اجازت دینی پڑی۔ سیّدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب سے سیّدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ ایمان لائے اسلام بمنزلہ ایک اقبال مند آدمی کے ہو گیا کہ ہر قدم پر ترقی کرتا تھا، اور جب سے آپ نے شہادت پائی اسلام کے اقبال میں کمی آ گئی کہ ہر قدم پیچھے ہی پڑتا ہے۔ ابن سعد، صہیب بن سنان رومی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب سے سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ ایمان لائے اسلام ظاہر ہوا، ہم کعبہ کے گرد بیٹھنے، طواف کرنے، مشرکین سے بدلہ لینے اور ان کو جواب دینے لگے، ابن عساکر نے سیّدنا علی کرم اللہ وجہہ سے روایت کی ہے کہ ہر شخص نے خفیہ طور پر ہجرت کی ہے، لیکن جب سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ہجرت کا قصد کیا تو ایک ہاتھ میں برہنہ تلوار لی، دوسرے میں تیر اور پشت پر کمان کو لگا کر خانہ کعبہ میں تشریف لائے، سات مرتبہ طواف کیا اور دو رکعتیں مقام ابراہیم کے پاس کھڑے ہو کر پڑھیں ، پھر سرداران قریش کے حلقہ میں تشریف لائے اورایک ایک سے کہا کہ تمہارے منہ کالے ہوں جو شخص اپنی ماں کو بے فرزند اور اپنی بیوی کو بیوہ کرنا چاہتا ہو وہ آ کر مجھ سے مقابل ہو، کسی کو جرأت نہ ہوئی کہ آپ کو روکتا… امام نووی کہتے ہیں کہ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ ہر ایک جنگ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے اور یوم احد میں ثابت قدم رہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ میں نے بحالت خواب (یا سفر معراج میں ) جنت میں دیکھا کہ ایک عورت ایک قصر کے پہلو میں بیٹھی
[1] صحیح بخاری، کتاب مناقب الانصار، حدیث ۳۸۶۳۔