کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 386
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نسب و ولادت: آپ اشراف قریش میں سے تھے، زمانہ جاہلیت میں آپ کے خاندان سے سفارت مخصوص و متعلق تھی، یعنی جب قریش کی کسی دوسری قبیلے سے لڑائی ہوتی تھی تو آپ کے بزرگوں کو سفیر بنا کر بھیجا جاتا تھا، یا جب کبھی تفاخر نسب کے اظہار کی ضرورت پیش آتی تو اس کام کے لیے آپ رضی اللہ عنہ ہی کے بزرگ آگے نکلتے تھے، آپ کا سلسلہ نسب اس طرح ہے ، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بن نفیل بن عبدالغریٰ بن رباح بن عبداللہ بن رزاح بن عدی بن کعب بن لؤی، کعب کے دو بیٹے تھے، ایک عدی دوسرے مرہ، مرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اجداد میں ہیں ، یعنی آٹھویں پشت میں سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کا سلسلہ نسب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلہ نسب میں مل کر ایک ہو جاتا ہے، عمر فاروق کی کنیت ابو حفص تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو فاروق کے لقب سے ملقب فرمایا تھا، آپ ہجرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے چالیس سال پہلے پیدا ہوئے، لڑکپن میں اونٹوں کے چرانے کا شغل تھا، جوان ہونے کے بعد عرب کے دستور کے موافق نسب دانی، سپہ گری، شہسواری اور پہلوانی کی تعلیم حاصل کی، عہد جاہلیت میں بھی اور مسلمان ہونے کے بعد بھی تجارت کا پیشہ کرتے تھے۔ بعض خصوصی فضائل: فاروق اعظم رضی اللہ عنہ اسلام لانے سے پیشتر باز ارعکاظ میں جہاں اہل فن کا سالانہ اجتماع ہوتا تھا اور بہت بڑا میلہ لگتا تھا اکثر دنگل میں کشتی لڑا کرتے تھے اور ملک عرب کے نامی پہلوانوں میں سمجھے جاتے تھے، شہسواری میں یہ کمال حاصل تھا کہ گھوڑے پر اچھل کر سوار ہوتے اور اس طرح جم کر بیٹھتے کہ بدن کو حرکت نہ ہوتی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت فتوح البلدان کی روایت کے موافق قریش میں صرف سترہ آدمی ایسے تھے جو لکھنا پڑھنا جانتے تھے، ان میں ایک سیّدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ بھی تھے، مسلمانوں میں سے چالیس مسلمان مردوں اور گیارہ عورتوں کے بعد اسلام لائے، بقول بعض انتالیس مردوں اور تئیس عورتوں کے بعد، اور بقول دیگر ۴۵ مردوں اور گیارہ عورتوں کے بعد اسلام میں داخل ہوئے، آپ