کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 383
تمہاری بصیرت ناتواں ہوئی، تمہارے نفس نے کبھی بزدلی نہیں دکھائی، تم پہاڑ کی مانند… مستقل مزاج تھے، تند ہوائیں نہ تم کو اکھاڑ سکیں نہ ہلاسکیں ، تمہاری نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ضعیف البدن، قوی الایمان، منکسر المزاج، اللہ کے نزدیک بلند مرتبہ، زمین پر بزرگ، مومنوں میں بڑے ہیں ، نہ تمہارے سامنے کسی کو طمع ہو سکتی تھی نہ خواہش ، کمزور تمہارے نزدیک قوی اور قوی کمزور تھا، یہاں تک کہ کمزور کا حق دلا دو، اور زور آور سے حق لے لو۔‘‘ سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ اس خبر کو سن کر فرمانے لگے: ’’اے خلیفہ رسول اللہ! تم نے اپنے بعد قوم کو بڑی سخت تکلیف دی اور ان کو مصیبت میں ڈال دیا، تمہارے غبار کو بھی پہنچنا بہت مشکل ہے میں تمہاری برابری کہاں کرسکتا ہوں ۔‘‘ عمال خلافت صدیقی: سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں امین الملت سیّدنا ابوعبیدہ ابن الجراح رضی اللہ عنہ بیت المال کے افسر اور مہتمم تھے، محکمہ قضاء سیّدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے سپرد تھا، سیّدنا علی رضی اللہ عنہ اور سیّدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو کتابت اور دفتر کا کام سپرد تھا، ان حضرات میں سے جب کوئی موجود نہ ہوتا تو دوسرا جو کوئی موجود ہوتا اس کام کو انجام دے لیتا تھا، مکہ معظمہ میں سیّدنا عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ عامل تھے جن کا انتقال اسی روز ہوا، جس روز سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے وفات پائی، طائف کے عامل سیّدنا عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ تھے، صنعاء میں مہاجر بن ابی امیہ اور سیّدنا موت میں زیاد بن لبید رضی اللہ عنہ عامل تھے، صوبہ خولان میں یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ یمن میں ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نجد میں معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بحرین میں علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ دومتہ الجندل میں عیاض بن غنم رضی اللہ عنہ عراق میں مثنیٰ بن حارثہ رضی اللہ عنہ عامل یا گورنر کے عہدے پر مقرر تھے، ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ آخر میں سپہ سالاری کی خدمت میں مامور ہو کر شام کی طرف بھیجے گئے تھے، یزید بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ ، عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ ، شرجیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ بھی سپہ سالاری کی خدمت پر ملک شام میں مصروف تھے، خالد بن ولید رضی اللہ عنہ خلافت صدیقی میں سپہ سالار اعظم کے عہدے پر فائز اور خلافت صدیقی سے وہی نسبت رکھتے تھے جو رستم کو کیکاؤس و کی خسرو کی سلطنت سے تھی۔ اولاد و ازواج سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی پہلی بیوی قتیلہ بنت عبدالغریٰ تھیں ، جس سے عبداللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہ اور ان کے بعد اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ (عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی والدہ) پیدا ہوئے، دوسری بیوی آپ کی