کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 382
ان کو اپنی قلت فوج کے تصور سے پریشانی ہوئی، لہٰذا وہ بشیر بن خصاصیہ رضی اللہ عنہ کو اپنی جگہ مقرر کر کے خود عازم مدینہ ہوئے کہ خلیفۃ الرسول کو زبانی بالتفصیل تمام حالات سنائیں اور اس موقع کی اہمیت و نزاکت سمجھائیں ، سیّدنا مثنیٰ رضی اللہ عنہ جب مدینہ میں پہنچے تو صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی زندگی کے صرف چند گھنٹے باقی تھے، انہوں نے مثنیٰ رضی اللہ عنہ سے تمام حالات سنے اور سیّدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم مثنیٰ کے ساتھ فوج جمع کر کے ضرور اور جلد روانہ کرنا۔
جب سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ آپ کے پاس سے باہر نکلے تو آپ نے فرمایا: اے اللہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو مسلمانوں کی بہتری اور فتنہ و فساد کے خطرے کو دور کرنے کے لیے اپنے بعد خلیفہ منتخب کیا ہے، میں نے جو کچھ کیا ہے مسلمانوں کی بھلائی کے لیے کیا ہے، تو دلوں کے حال سے خوب واقف ہے، میں نے مسلمانوں سے مشورہ بھی لے لیا ہے اور ان میں سے اس شخص کو جو سب سے بہتر قوی اور مسلمانوں کی بھلائی چاہنے والا اور امین ہے ان کا والی بنایا ہے۔ پس تو میرا خلیفہ ان میں قائم رکھ ، وہ تیرے بندے ہیں اور ان کی پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے، ان کے والیوں کو نیک بنا اور عمر کو بہتر خلیفہ بنا اور اس کی رعیت کو اس کے لیے اچھی رعیت بنا دے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے تاثرات:
جس وقت سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی خبر وفات مدینہ میں پھیلی تمام شہر میں کہرام و تلاطم برپا ہو گیا اور وفات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے دن کا نقشہ دوبارہ لوگوں کو نگاہوں میں پھرنے لگا، سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس خبر کو سنا تو رو پڑے اور روتے ہوئے آپ کے مکان پر آئے، دروازہ پر کھڑے ہو کر فرمانے لگے: ’’اے ابوبکر! اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے، باللہ تعالیٰ تم تمام امت میں سب سے پہلے ایمان لائے اور ایمان کو اپنا خلق بنایا، تم سب سے زیادہ صاحب ایقان سب سے غنی اور سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت و نگہداشت کرتے، سب سے زیادہ اسلام کے حامی، اور خیر خواہ مخلوق تھے، تم خلق، فضل، ہدایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب تر تھے، اللہ تعالیٰ تم کو اسلام اور مسلمانوں کی طرف سے بہترین جزا دے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بہترین جزا دے، تم نے آپ کی تصدیق کی جب دوسروں نے تکذیب کی اور اس وقت رسول اللہ تعالیٰ کی غمخواری کی جب دوسروں نے بخل کیا، جب لوگ نصرت و حمایت سے رکے ہوئے تھے تم نے کھڑے ہو کر رسول اللہ کی مدد کی، اللہ تعالیٰ نے تم کو اپنی کتاب میں صدیق کہا ﴿وَالَّذِیْ جَائَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِہٖ﴾ (الزمر : ۳۹/۳۳) تم اسلام کے پشت پناہ اور کافروں کے بھگانے والے تھے، نہ تمہاری حجت بے راہ ہوئی اور نہ