کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 38
ہیں ، عجیب درعجیب قسم کے حروف اور مصری علامات سے عبارتیں اور بانیاں اہرام کے حالات مرتب کیے جا سکتے ہیں ۔ ژندوا وستا، دساتیرہ سفرتگ ، موجودہ صحائف و بائیبل المیکی راماین، مہابھارت ایسی کتابیں ہیں جن سے کچھ غلط صحیح حالات معلوم ہو سکتے ہیں ، ہر ایک زبان کے محاورات و ضرب الامثال، پتھر کے ہتھیار، لوہے کے اوزار، چاندی، سونے، تانبے وغیرہ کے زیورات، پتھر کی مورتیں ، مصر کی محفوظ لاشیں ، اشوک کی لاٹھیں ، ایلورا کے مغارات، اصنام سار ناتھ، وسانچی، خرابہ اسطخر، تخت رستم، دیوار چین وغیرہ یہ سب کچھ مل ملا کر دلچسپی کا سامان ہے اور اس سامان سے اگرچہ ربع مسکون پر پوری اور حسب ضرورت روشنی نہیں پڑتی تاہم کہیں کہیں ہلکی اور مدہم تاریخی شعاعیں نظر آ جاتی ہیں ، ہندیوں کی جھوٹی سچی کہانیاں ، مصریوں کے پرانے کتبے، چینیوں کی روایات قدیمہ، ایرانیوں کے کھنڈر، یونانیوں کی تحریریں بالخصوص ہیروڈوٹس کی تصنیف۔ اسرائیلی روایات، عربی اخلاق، یہ تمام مجموعہ تاریخ کا ایک ضروری اور ابتدائی حصہ ہے۔ آغاز تاریخ رومیوں اور یونانیوں کے دور بالخصوص سکندر اعظم کی فتوحات سے تاریخ کا وہ حصہ شروع ہوتا ہے، جس نے دنیا کے اکثر ملکوں کے حالات کو اس طرح ہمارے سامنے پیش کیا کہ سلسلہ کو درمیان سے منقطع ہونے کی بہت کم نوبت آتی ہے اور عام طور پر یہیں سے تاریخی زمانہ کی ابتداء سمجھی جاتی ہے۔ یونان مصر اور ایران کے حالات کا مطالعہ کرنے سے جس طرح تاریخی مطالعہ کے شوقین کو خوشی حاصل ہوتی ہے، اسی طرح ہندیوں پر اس کو طیش و غضب آتا ہے کہ اس تاریخی زمانہ میں بھی ہندوستان پر تاریکی چھائی ہوئی نظر آتی ہے، یہاں والوں کی اس بے پروائی نے مورخین عالم کو ہمیشہ خون بہ جگر بنایا کہ انہوں نے فرضی باتوں کو ہمیشہ سچ کا قالب پہنایا اور سچ کو کبھی سیدھی طرح نہ سنایا، اس آباد سرسبز ملک ہندوستان کے مقابلہ میں ایک دوسرا ریگستانی ملک عرب ہے، جو روایات کی صحت ، حافظہ کی قوت سلسلہ انساب کو محفوظ رکھنے اور واقعات کو ان کی من و عن حالت میں بیان کرنے کے لیے ہندوستان کی ضد ہے اور اسی لیے ان کے وہ ادیان جاہلیت بھی تاریخی سرمایہ میں ایک قیمتی چیز شمار ہوتے ہیں ۔ تاریخ کی حقیقی ابتدا: اب قرآن کریم نازل ہوتا ہے، عرب تمام دنیا پر چھا جاتا ہے، سارے تمدن عربی تمدن کے آگے ھباء منثورا ثابت ہوتے ہیں ، اور حقیقی معنی میں تاریخ کی ابتدا ہوتی ہے، احادیث کی روایت کے اہتمام