کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 376
پورے پر طور پر آمادہ و مستعد تھی، لہٰذا ہرقل کو رومی گورنمنٹ کا شہنشاہ ہونے کی حیثیت سے ہر ایک اہتمام ایک ہوشیار و تجربہ کار مہتمم کی طرح کرنا پڑتا تھا۔ مسلمان سردار اگرچہ ایک دوسرے سے جدا سفر کر رہے تھے لیکن حکم صدیقی کے موافق ایک دوسرے کے حالات سے باخبراور آپس میں سلسلہ پیام رسانی کو قائم رکھے ہوئے تھے، جب حدود شام میں داخل ہونے کے بعد ان کو معلوم ہوا کہ ہر ایک لشکر کے مقابلہ پر اس سے آٹھ گنی رومی فوج جو ہر طرح کیل کانٹے سے درست ہے آ رہی ہے تو ایک طرف صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو اطلاع دی، دوسری طرف انہوں نے مناسب سمجھا کہ ہم کو ایک جگہ متحد ہو کر مقابلہ کرنا چاہیے۔ اتفاق کی بات کہ ادھر چاروں سردار اپنی اپنی فوجوں کو لیے ہوئے ایک جگہ یرموک میں جمع ہوئے، ادھر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے رومی لشکر کی کثرت اور تیاریوں کا حال سن کر ایک طرف تو چاروں سرداروں کے نام ایک جگہ جمع ہو کر مقابلہ کرنے کا حکم بھیجا، دوسری طرف سیّدنا خالدبن ولید رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ تم صوبہ حیرہ میں اپنی جگہ مثنی بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو وہاں کا ذمہ دار افسر بنا کر نصف فوج مثنی رضی اللہ عنہ کے پاس چھوڑ کر اور نصف فوج خود لے کر شام کی طرف چلے جاؤ اور وہاں کی تمام افواج اسلام کا اہتمام بحیثیت سپہ سالار اعظم اپنے ہاتھ میں لے لو۔ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ دیکھ چکے تھے کہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے ایرانی افواج کو کس طرح پیہم شکستیں دے کر ایک بڑا علاقہ سلطنت ایران سے چھین لیا ہے، ان کی نظر میں خالد رضی اللہ عنہ سے بہتر کوئی شخص نہ تھا جو اس خطرناک حالت میں رومیوں کا مقابلہ کامیابی سے کر سکے‘‘ یہ بھی جانتے تھے کہ خالد کا سب سے بڑا اور سب سے پہلا کارنامہ جنگ موتہ تھا کہ انہوں نے اسلامی لشکر کی بگڑی ہوئی تھی حالت کو سدھار لیا تھا، جس کے صلہ میں بارگاہ ایزدی سے ان کو سیف اللہ کا خطاب ملا تھا، لہٰذا انہوں نے مناسب سمجھا کہ چاروں نہایت زبردست اور قابل سپہ سالاروں کے پاس سیف اللہ کو بھیجنا اور ان چاروں پر ان کو سردار بنا دینا ضرور مفید ہو گا چنانچہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے دس ہزار فوج مثنی بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے پاس چھوڑ دی، اور دس ہزار فوج لے کر شام روانہ ہوئے۔ ادھر ہرقل نے جب یہ دیکھا کہ چاروں اسلامی لشکر ایک جگہ جمع ہو گئے ہیں تو اس نے بھی اپنے چاروں سرداروں کو حکم دیا کہ ایک جگہ جمع ہو کر مقابلہ کرو، چاروں رومی لشکر جمع ہو کر چشمہ یرموک کے دوسری جانب ایک ایسے بیضوی میدان میں خیمہ زن ہوئے جو پشت کی جانب پہاڑ اور سامنے کی جانب پانی سے محصور تھا، اس دو لاکھ چالیس ہزار رومی لشکر کا سپہ سالار اعظم ہرقل کا بھائی تذارق تھا، ہرقل نے