کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 371
جنگ مضیح: مضیح میں علاوہ ہذیل بن عمران کے ربیعہ بن بحیر تغلبی بھی مع بنو تغلب مسلمانوں کے مقابلہ کو موجود تھا، سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ قعقاع رضی اللہ عنہ اور ابولیلیٰ رضی اللہ عنہ کو دو مختلف سمتوں سے تاریخ مقررہ میں مضیح کی طرف روانہ کر کے خود بھی اسی طرف ایک تیسری سمت سے روانہ ہوئے تاریخ مقررہ پر پہنچ کر تینوں فوجوں نے یک لخت حملہ کر کے دشمنوں کے جمع غفیر کو تہ تیغ کرنا شروع کیا۔ مقتولین میں دو شخص عبدالعزیٰ بن ابی رہم اور لبید بن جریر ایسے بھی تھے جو مسلمان ہو گئے تھے مگر مجبوراً دشمنوں کے ساتھ تھے، ان دونوں کے مارے جانے کا حال جب سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا تو انہوں نے دونوں کا خوں بہا ادا کیا اور ان کی اولاد کے ساتھ حسن سلوک کا تاکیدی حکم دیا، سیّدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ مالک بن نویرہ کے قتل کے سبب پہلے ہی سے سیّدنا خالد بن ولید سے ناراض تھے، اب عبدالغری اور لبید دو شخص اور مالک بن نویرہ کی فہرست میں شامل ہو گئے، سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے اس معاملہ میں کوئی باز پرس نہیں کی اور فرمایا کہ جو شخص اہل شرک کے ساتھ رہے گا اس کا یہی انجام ہو گا۔ ربیعہ بن بحیر تغلبی بھی صاف بچ کر نکل گیاتھا، اور ایک جمعیت کثیر فراہم کر کے اہل فارس کی امداد کے لیے تیار ہورہا تھا، ہذیل فرار ہو کر مقام یسیر میں عتاب بن اسید کے پاس چلا گیا تھا، جہاں عتاب بن اسید بھی مسلمانوں کے خلاف جمعیت کثیر فراہم کر چکا تھا، سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے ربیعہ کے تعاقب میں توقعقاع رضی اللہ عنہ و ابولیلیٰ رضی اللہ عنہ کو روانہ کیا اور ہذیل کے تعاقب میں خود تشریف لے گئے، چنانچہ ربیعہ اور اس کے تمام ہمراہی مقتول ہوئے، یسیر میں عتاب بن اسید اور ہذیل دونوں مع اکثر ہمرائیوں کے مسلمانوں کے ہاتھ سے ہلاک ہوئے، اس کے بعد ہی معلوم ہوا کہ مقام رضافہ میں ہلال بن عقبہ نے اپنے گرد مسلمانوں کے خلاف ایک بہت بڑی جمعیت فراہم کر لی ہے، سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ بلاتوقف یسیر سے رضافہ کی طرف روانہ ہوئے، وہاں خالد رضی اللہ عنہ کی آمد سن کر دشمن فرار ہوئے اور بھاگ کر رضاب اور فراض کی طرف چلے گئے، یہ مقامات دومۃ الجندل کے متصل اور فارس و شام و عرب کے مقام اتصال پر واقع تھے، یہاں بنو تغلب بنو نمبر بنو ایاد کا پہلے سے اجتماع تھا، اور رومی لشکر ان کی امداد کے لیے آیا ہوا… قریب ہی خیمہ زن تھا، اس طرح لڑائیوں کاسلسلہ جو عراق کے نشیبی حصے سے شروع ہوا تھا، ایرانی فوجوں سے گزر کر درمیانی قبائل اور رؤسا کی بدولت رومی لشکر تک پہنچ گیا۔