کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 370
کس طرف حملہ آور ہیں ، اس کے مقابلہ دوسری طرف سے سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ نے حملہ شروع کیا، جودی بن ربیعہ نے جواب عیسائی لشکر کا سپہ سالار اعظم تھا اپنے لشکر کے فوراً دو حصے کر کے ایک عیاض بن غنم رضی اللہ عنہ کے مقابلہ کو بھیجا اور دوسرا حصہ خود لے کر سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ کے مقابلہ پر آیا۔ سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے صف سے آگے میدان میں نکل کر جودی سالار لشکر کو للکارا اور اپنے مقابلہ پر طلب کیا، وہ میدان سے نکل کر سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ کے مقابلہ پر آیا، سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ نے فوراً اس کو گرفتار کر لیا، اس کے ہمراہیوں نے یہ نظارہ دیکھ کر فوراً بھاگنا شروع کیا، اتفاقاً اسی وقت عیاض بن غنم رضی اللہ عنہ نے اپنے مقابل عیسائیوں کو شکست دے کر بھگا دیا، دونوں طرف کے مفرور بھاگ کر قلعہ میں داخل ہوئے اور دروازہ بند کر لیا، سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ نے قلعہ کا محاصرہ کر کے اہل قلعہ کے رو برو جودی کو قتل کر ڈالا اور قلعہ پر دھاوا کر کے بزور شمشیر قلعہ پر قبضہ کر لیا، جو مقابل ہوا اس کو قتل کر دیا، جس نے امان طلب کی اس کو امان دے دی گئی۔ جنگ حصید: اہل فارس نے جب یہ دیکھا کہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ صوبہ حیرہ کو چھوڑ کر دومۃ الجندل کی طرف چلے گئے تو انہوں نے حیرہ کے واپس لینے اور اسلامی عاملوں کو اس علاقہ سے نکال دینے کی بلاتوقف زبردست کوشش کی، حیرہ کے عربی قبائل نے بھی اپنے سردار عقبہ بن عقبہ کے قتل کا معاوضہ لینے کے لیے ازسر نوجن کی تیاریاں فوراً مکمل کر لیں ، دربار ایران سے دو نامی سردار ززمہر اور روزبہ لشکر عظیم لے کر روانہ ہوئے۔ قعقاع بن عمرو رضی اللہ عنہ نے اس حملہ آوری کا حال سن کر موجودہ مسلمانوں کی دو فوجیں بنائیں ، ایک کی سرداری ابولیلیٰ رضی اللہ عنہ کو دی اور دوسری قعقاع بن عمرو رضی اللہ عنہ نے اپنے ماتحت لی اور حیرہ سے روانہ ہو کر مقام حصید میں ایرانیوں سے جا بھڑے، بڑی خوں ریز جنگ ہوئی ایرانیوں کے دونوں سردار اور نصف سے زیادہ فوج مسلمانوں کے ہاتھ سے مقتول ہوئی، باقی مفرور ہو کر مقام خنافش کی طرف گئی، جہاں ایرانیوں کا ایک زبردست سپہ سالار بہبوذان ایک زبردست فوج لیے ہوئے پڑا تھا، ابولیلیٰ رضی اللہ عنہ ان مفرورین کے تعاقب میں خنافش تک پہنچے تو بہبوذان خنافش سے بھاگ کر مضیح کی طرف چلا گیا، جہاں ہذیل بن عمران مع دوسرے عرب سرداروں کے عربوں کی جمعیت کثیرہ لیے ہوئے مسلمانوں کے مقابلہ کی غرض سے پڑا ہوا تھا، یہاں یہ واقعات گزرے تھے، کہ سیّدنا خالد بن ولید دومتہ الجندل سے فارغ ہو کر واپس حیرہ میں تشریف لے آئے۔