کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 37
دنیا کے بعض عظیم الشان واقعات سے دوسرے واقعات کے زمانوں کا پتہ دیا جاتا ہے، مثلاً: پیدائش آدم (علیہ السلام) سے اتنے برس بعد، یا طوفان نوح علیہ السلام سے اتنے برس پہلے یا بعد، یا پیدائش عیسیٰ علیہ السلام ، یا بکرماجیت، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مکہ سے مدینہ کو ہجرت فرمانے یا کسی بادشاہ کے تخت نشین ہونے کے زمانہ سے برسوں کا شمار کر لیا جاتا ہے آج کل دنیا میں سب سے زیادہ عیسوی اور ہجری سنین رائج ہیں ۔
اسلامی تاریخ:
دنیا کی تمام قوموں اور تمام مذہبوں میں صرف اسلام ہی ایک ایسا مذہب ہے اور مسلمان ہی ایک ایسی قوم ہے جس کی تاریخ شروع سے لے کر اخیر تک بتمامہ مکمل حالت میں محفوظ و موجود ہے اور اس کے کسی حصے اور کسی زمانے کی نسبت شک و شبہ کو کوئی دخل نہیں مل سکتا، مسلمانوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ سے لے کر آج تک مسلمانوں پر گزرنے والے حالات و واقعات کے قلم بند کرنے اور بذریعہ تحریر محفوظ کرنے میں مطلق کوتاہی اور غفلت سے کام نہیں لیا، مسلمانوں کو درست طور پر فخر ہے کہ وہ اسلام کی مکمل تاریخ ہم عہد مؤرخین اورعینی مشاہدوں کے بیان سے مرتب کر سکتے ہیں ، اور پھر ان ہم عہد مؤرخین اور مستند ثقہ راویوں کے بیانات میں تواتر کا درجہ بھی دکھا سکتے ہیں ، غرض کہ صرف مسلمان ہی ایک ایسی قوم ہے جو اپنی مستند اور مکمل تاریخ رکھتی ہے، اور دنیا کی کوئی ایک قوم بھی ایسی نہیں ، جو اس خصوصیت میں مسلمانوں کی شریک بن سکے، مؤرخین اسلام نے یہاں تک احتیاط ملحوظ رکھی ہے کہ ہر ایک واقعہ اور ہر ایک کیفیت کو جوں کا توں بیان کر دیا، اور اپنی رائے مطلق نہیں لکھی کیونکہ اس طرح اندیشہ تھا کہ مؤرخ کا خیال یا مؤرخ کی خواہش تاریخ کا مطالعہ کرنے والے کو متاثر کرے اور واقعہ کا حقیقی اثر اپنی آزادی زائل کر دے اور مطالعہ کرنے والا مؤرخ کے مخصوص خیال کا مقلد ہو جائے، اسلامی تاریخ کی عظمت وہیبت اس وقت اور بھی قلب پر طاری ہو جاتی ہے جب یہ دیکھا جاتا ہے کہ اسلامی تاریخ کے جس حصہ کو چاہیں اصول درایت پر پرکھ کر اور علوم عقلیہ کی کسوٹی پر کس لیں ، کوئی کھوٹ کوئی نقص ، کوئی سقم کسی جگہ نظر نہیں آ سکتا۔
تاریخ التاریخ:
بابل و نینوا کے کھنڈرات، ریگستان نجد میں عاد ارم کے ستون، مصر کے اہرام اور بت بامیان وغیرہ کو دیکھ کر ان کے بنانے والوں کا حال معلوم کرنے کی خواہش انسان کے دل میں پیدا ہوتی ہے، لوگوں کے بابلیوں کے حالات لکھنے کی کوشش کی ہے اور اپنی ناتمام درایت کی بنا پر بہت سی روایتیں جمع کر لی