کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 368
فتح انباریا جنگ ذات العیون: ایرانیوں نے انبار میں ایک لشکر عظیم فراہم کر کے شیرزاد والی ساباط کو اس لشکر کا سپہ سالار بنایا تھا، سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ حیرہ میں اس اجتماع لشکر کی خبر سن کر حیرہ سے انبار کی طرف روانہ ہوئے، شیرزاد نے انبار کی فصیل کے باہر مٹی کا دمدمہ بھی تیار کرا لیا تھا اور وہ عربی لشکر کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر طرح تیار و مستعد تھا، سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ نے جب انبار کا محاصرہ کیا تو محصورین نے دمدمہ سے یک لخت تیروں کا مینہ برسانا شروع کیا اور اسلامی لشکر میں ایک ہزار مجاہدین کی آنکھیں تیروں سے زخمی اور بیکار ہو گئیں ، لیکن لشکر اسلام اور اس کا شیر دل سپہ سالار ایسا نہ تھا کہ تیروں کی بارش اس کو روک سکے، سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے کمزور و ناتواں اونٹوں کو ذبح کرا کر خندق میں ڈال دیا اور اس طرح جب خندق کے عبور کرنے کا راستہ بن گیا تو مسلمانوں نے اوّل دمدمہ پر قبضہ کیا، پھر فصیل شہر تک پہنچ کر خون کے دریا بہا دیئے، ایرانیوں نے مدافعت میں بڑی ہمت اور بہادری کا اظہار کیا، مگر مسلمانوں کے مقابل کچھ پیش نہ گئی، شیرزاد نے جب دیکھا کہ شہر پر مسلمانوں کا قبضہ ہونے والا ہے تو اس نے فوراً سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ کے پاس صلح کا پیغام بھیجا، سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ نے جواباً کہلا بھیجا کہ شیرزاد اپنے چند مخصوص ہمراہیوں کے ساتھ صرف تین دن کا سامان رسد لے کر اگر شہر سے نکلنا چاہے تو ہم اس کو جانے دیں گے، چنانچہ ایسے ہی ہوا کہ شیرزاد شہر چھوڑ کر نکل گیا اور سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ فاتحانہ شہر میں داخل ہوئے۔ ایرانیوں نے اسلامی لشکر کے مقابلہ کے لیے جا بجا فوجی تیاریاں مکمل کر رکھی تھیں ، چنانچہ انبار میں معلوم ہوا کہ مقام عین التمر میں مہران بن بہرام چوبیس ہزار ایرانیوں کا ایک لشکر عظیم لیے ہوئے اور عقبہ بن ابی عقبہ اہل عرب کے ایک اجتماع عظیم کے ساتھ بقصد قتال خیمہ زن ہے، گرد و نواح کے عرب قبائل تغلب و ایاد وغیرہ بھی اسلامی لشکر کے مقابلہ کی غرض سے فراہم ہو کر آ گئے تھے، سیّدنا خالدبن ولید رضی اللہ عنہ نے زبرقان بن بدر کو شہر انبار کا حکم مقرر کر کے خود التمر کا قصد کیا۔ فتح عین التمر: عقبہ بن عقبہ نے سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے قریب پہنچنے کی خبر سن کر مہران بن بہرام ایرانی سپہ سالار سے کہا، کہ عربوں کی لڑائی کو عرب ہی خوب جانتے ہیں ، لہٰذا آپ اوّل ہم کو اسلامی لشکر کا مقابلہ کرنے دیجئے، مہران نے اس بات کو بخوشی منظور کر لیا، عقبہ سب سے پہلے میدان میں نکلا سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اس کو فوراً زندہ گرفتار کر لیا، عقبہ کے گرفتار ہوتے ہی عقبہ کا تمام لشکر بھاگ پڑا، بہت سے مفرورین کو مسلمانوں نے گرفتار بھی کیا، مہران بن بہرام پر اس نظارہ سے ایسی ہیبت طاری ہوئی کہ وہ