کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 366
اور بہادر سردار قارن ایک بہادر فوج کے ساتھ روانہ ہوا، مگر اس کے پہنچنے سے پہلے ہرمز کا خاتمہ ہو چکا تھا، راستے میں قارن کو ہرمز کی ہزمیت یافتہ فوج ملی اس نے بھگوڑوں کو روکا اور ان کی ہمت بندھا کر اپنے ہمراہ لیا اور آگے بڑھ کر نہر کے کنارے قیام کیا، ادھر سے اسلامی لشکر آگے بڑھا، جنگ ہوئی، قارن انوشجان، اور قبادتینوں بڑے بڑے سردار مارے گئے، ایرانی اپنی تیس ہزار لاشیں میدان جنگ میں چھوڑ کر بھاگے، بھاگتے ہوئے بہت نہر میں ڈوب کر مرے بہت سے گرفتار ہوئے، اس لڑائی کے بعد سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اس صوبہ کی رعایا کو کسی قسم کی کوئی تکلیف و اذیت پہنچائے بغیر جزیہ کی ادائیگی پر آمادہ کر کے وہاں اسلامی عامل مقرر فرما دیئے اور رعایائے ایران نے رعایائے اسلام بن کر یہ محسوس کیا کہ دوزخ سے نکل کر جنت میں داخل ہو گئے۔ جنگ ولجہ: قارن وغیرہ کے مارے جانے کی خبر سن کر دربار ایران سے اعدزگر ایک مشہور شہسوار ایک جرار لشکر کے ساتھ روانہ کیا گیا، یہ لشکر مدائن سے روانہ ہو کر مقام ولجہ میں پہنچا تھا کہ پیچھے سے بہمن جادو یہ ایک دوسرے زبردست سردار کو لشکر عظیم کے ساتھ مدائن سے روانہ کیا گیا، مقام ولجہ میں پہنچ کر سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے لشکر ایران پر حملہ کیا، ایک خون ریز جنگ کے بعد لشکر ایران کو شکست فاش حاصل ہوئی، ان کا سردار بھی شدت تشنگی سے میدان جنگ میں مر گیا، بہمن جادو یہ مقام الیس میں پہنچا تھا کہ بھاگے ہوئے ایرانی اس فوج میں جا کر شامل ہوئے، اس لڑائی میں بہت سی عیسائی عرب بھی آ کر ایرانی لشکر میں شریک ہو گئے تھے، بہمن جادو یہ نے ایرانیوں اور عربوں کے اس لشکر عظیم کو مقام لیس میں چھوڑا اور خود مدائن کی طرف روانہ ہوا کیونکہ وہاں اس کی ضرورت نہ تھی۔ جنگ لیس: سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو جب یہ معلوم ہوا کہ مقام لیس میں لشکر عظیم موجود ہے جو مسلمانوں پر حملہ آور ہونے والا ہے تو انہوں نے خود ہی لیس کی طرف کوچ کیا اور وہاں پہنچ کر لڑائی شروع کر دی، اوّل سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے میدان میں تنہا آگے بڑھ کر اپنا مبارز طلب کیا، ادھر سے مالک بن قیس مقابلہ پر آیا اور آتے ہی سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ کے ہاتھ سے مارا گیا۔ اس کے بعد جنگ مغلوبہ شروع ہوئی اور ستر ہزار دشمن میدان جنگ میں مسلمانوں کے ہاتھ سے مارے گئے۔ فتح حیرہ: جنگ لیس سے فارغ ہو کر سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ بن ولید نے حیرہ کا محاصرہ کیا جب محاصرہ کو طول ہوا اور