کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 365
ہی فوراً دربار ایران کو اطلاع دی اور خود فوجیں جمع کر کے سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ کے مقابلہ کو بڑھا۔ ادھر سے سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ نے اپنے لشکر تین حصوں میں تقسیم کر کے ایک حصہ کی سرداری عدی رضی اللہ عنہ بن حاتم کو دی دوسرا حصہ قعقاع رضی اللہ عنہ بن عمرو کے سپرد کیا اور تیسرے حصے کو اپنے ماتحت رکھ کر تینوں سرداروں نے داہنے بائیں ایک دن کی مسافت کا فاصلہ دے کر حفیر کی طرف بڑھنا شروع کیا، لشکر ایران کے قریب پہنچ کر تینوں اسلامی سردار مل گئے۔ ایرانیوں کے مقابل اسلامی لشکر خیمہ زن ہوا اوّل سیّدنا خالد بن ولید میدان میں نکلے اور ہرمز کو مقابلہ کے لیے طلب کیا، ہرمز سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ کی آواز سن کر میدان میں نکلا، دونوں سردار گھوڑوں سے اتر کر پیادہ ہو گئے، اوّل سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ نے وار کیا، ہرمز نے فوراً پیچھے ہٹ کر پینترا بدل کر وار خالی دیا اور پھر نہایت پھرتی سے سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ پر تلوار کا وار کیا، سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ نے فوراً بیٹھک کے ساتھ آگے سمٹ کر اس کی کلائی تھام کر تلوار چھین لی، ہرمز تلوار چھنواتے ہی سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ کو لپٹ گیا، اور کشتی کی نوبت پہنچی، سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ نے اس کی کمر پکڑ کر اٹھایا اور زمین پر اس زور سے پٹکا کہ پھر وہ حرکت نہ کر سکا، اس کے سینے پر چڑھ بیٹھے اور سرکاٹ کر پھینک دیا، ایرانیوں کے ایک دستہ نے اپنے سردار کو مغلوب دیکھ کر اس کی مدد کے لیے حملہ کیا، ادھر سے قعقاع بن عمرو نے آگے بڑھ کر ان کو روکا، پھر دونوں فوجیں آگے بڑھیں اور جنگ مغلوبہ شروع ہوئی، تھوڑی ہی دیر میں ایرانی میدان چھوڑ کر بھاگ نکلے، بہت مقتول و مقید ہوئے۔ ہرمز کے لباس و اسلحہ پر سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ نے قبضہ کیا، ہرمز دربار ایران کا ایسا سردار تھا جو تاج سر پر رکھتا تھا، اس کے تاج کی قیمت جو سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ کے قبضہ میں آیا ایک لاکھ دینار تھی، اس لڑائی میں ایرانیوں کے ایک حصہ فوج نے اپنے پاؤں میں زنجیریں باندھ لی تھیں کہ عربوں کے مقابلہ میں میدان سے بھاگ نہ سکیں ، مگر پھر بھی ان کو زنجیریں توڑ کر بھاگنا ہی پڑا، ان زنجیروں کی وجہ سے اس لڑائی کا نام جنگ ذات السلاسل مشہور ہوا۔ سیدنا مثنیٰ بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے ایرانیوں کے تعاقب میں روانہ کیا، انہوں نے آگے بڑھ کر حصن المراۃ کا محاصرہ کیا اور اس قلعہ کو فتح کیا، وہاں کا حاکم مقتول ہوا، اس کی بیوی مسلمان ہو گئی، اور اس نے سیّدنا مثنیٰ کی زوجیت میں آنا پسند کیا۔ جنگ قارن: ہرمز کی اطلاعی عرضی جب دربار ایران میں پہنچی تو وہاں سے ہرمز کی امداد کے لیے ایک زبردست