کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 360
ادھر رومیوں نے ایرانیوں پر فتح عظیم حال کی، ادھر بدر کے میدان میں مسلمانوں نے کفار مکہ کو شکست فاش دی، اور قرآن کریم کی پیش گوئی حرف بحرف پوری ہوئی، اس کے بعد بھی ایرانیوں اور رومیوں میں لڑائی کا سلسلہ جاری رہا۔ ۷ ھ میں ابتدا میں رومیوں اور ایرانیوں کے درمیان صلح ہو گئی اور ایرانیوں نے وہ صلیب جو بیت المقدس سے لے گئے تھے رومیوں کو واپس کر دی، اس صلح نے ہرقل کی فتوحات کو ایک طرف مکمل کر دیا، دوسری طرف ایرانیوں نے اپنے کھوئے ہوئے علاقے اور صوبے رومیوں سے واپس لیے، لہٰذا ایرانی بھی اس صلح سے خوش ہوئے، اس وقت ایرانی و رومی دونوں درباروں میں بیداری کے علامات نمایاں تھے، اور دونوں اپنی اپنی ترقی و مضبوطی کے لیے مناسب تدبیر میں مصروف ہو گئے تھے۔ اسی سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بادشاہوں کے نام خطوط روانہ کیے، کیانیوں کے زمانہ میں ایران کا دارالسلطنت استخر تھا جس کو سکندر یونانی نے جلا کر خاک سیاہ کر دیا تھا، اب ساسانی خاندان کا دارالسلطنت مدائن تھا، ادھر ہرقل اپنی فتوحات اور صلیب کے واپس ملنے کی خوشی میں زیارت کے لیے بیت المقدس آیا ہوا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط خسرو پرویز کے پاس مدائن میں ، ہرقل کے پاس بیت المقدس میں پہنچا، خسرو پرویز نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نامہ گرامی کو چاک کر دیا اور ہرقل نے تکریم و عزت کے ساتھ اس خط کو لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایرانی بادشاہ کی حرکت نا معقول کا حال سن کر فرمایا کہ اس کی سلطنت پارہ پارہ ہو جائے گی۔ خسرو پرویز نے یہی نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خط اور قاصد کے ساتھ گستاخی کی بلکہ اپنے عامل باذان والی یمن کو لکھا کہ اس عربی پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو گرفتار کر کے ہمارے پاس بھیج دو، باذان نے دو آدمی مدینے میں بھیجے، وہ دونوں خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور خسرو پرویز کے حکم سے اطلاع دی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کو اپنا اللہ تعالیٰ سمجھتے ہو یعنی خسرو پرویز وہ رات اپنے بیٹے کے ہاتھ سے مارا گیا، یہ دونوں جب باذان کے پاس واپس پہنچے تو وہاں مدائن سے اطلاع پہنچی کہ خسرو پرویز کو اس کے بیٹے شیرویہ نے قتل کر دیا ہے، یہ واقعہ قتل ٹھیک اسی رات کا تھا جس رات کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ باذان گورنر یمن مسلمان ہو گیا اور اس طرح ملک یمن میں بہت جلد اسلام پھیل گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باذان ہی کو یمن کا عامل رکھا، شیرویہ کو اس قدر مہلت ہی نہ ملی کہ وہ اندرونی جھگڑے سے فارغ ہو کر عرب اور مسلمانوں کی طرف متوجہ ہوتا، چند روز کے بعد اس کا کمسن بچہ تخت ایران پر بیٹھایا گیا جس کا نام اردشیر تھا، اس کمسن اردشیر کو ایرانی سپہ سالار شہریار نامی نے چند مہینے کے بعد قتل کر کے خود تخت