کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 36
عمارتوں کے کتبے، پتھروں کی تصویریں ، پرانے زمانے کے ہتھیار، سکے برتن وغیرہ، لیکن ان ہرسہ اقسام کے سامانوں سے فائدہ اٹھانا اور تاریخ مرتب کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے، اعلیٰ درجہ کی ذہانت، محنت ہمت، شوق اور بصیرت کے بغیر یہ تمام سامان ہیچ معلوم ہوتے ہیں ، علاوہ بریں ان قوموں کو مخصوص مراسم، مخصوص عادات و خصائل ، مخصوص خد و خال اور جغرافیائی حالات بھی بہت کچھ مؤرخ کے لیے مدد گار ثابت ہو جاتے ہیں ۔
اقسام تاریخ:
مختلف اعتبارات سے تاریخ کی بہت سی قسمیں ہو سکتی ہیں مثلاً باعتبار کمیت دو قسمیں عام اور خاص ہو سکتی ہیں ، عام تاریخ وہ ہے جس میں ساری دنیا کے آدمیوں کا حال بیان کیا جائے، خاص وہ جس میں کسی ایک قوم یا ایک ملک یا ایک خاندان کی سلطنت کا حال بیان کیا جائے، باعتبار کیفیت تاریخ کی دو قسمیں روایتی اور درایتی ہیں ، روایتی تاریخ وہ ہوتی ہے جس میں راوی کا بیان اس کے مشاہدہ کی بنا پر درج کیا گیا ہو اور اس واقع کے وقوع پذیر ہونے کے متعلق قابل قبول اور تسکین بخش روایتیں مؤرخ کو حاصل ہو گئی ہوں یا مؤرخ نے براہ راست اس واقعہ کو خود مشاہدہ کیا ہو، ایسی تاریخیں سب سے زیادہ مفید اور قابل قدر سمجھی جاتی ہیں ۔ اور ان میں قیاس کے گھوڑے دوڑانے اور موہوم باتوں کو حقیقت کا جامہ پہنانے کی کوشش نہیں کرنی پڑتی، بلکہ ان تاریخوں سے فہم و عقل اگر غلطی کرے تو اس کی اصلاح ہو جاتی ہے۔ درایتی تاریخ اس تاریخ کو کہتے ہیں جو محض آثار قدیمہ و آثار منقولہ اورعقلی ڈھکوسلوں کے ذریعہ ترتیب دی گئی ہو، اور ہمیں عہد مؤرخ یا ہم عہد راوی کا بیان اس کے متعلق مطلق دستیاب نہ ہو سکتا ہو جیسے کہ قدیم مصر، قدیم عراق، قدیم ایران کی تاریخیں جو آج کل لکھی گئی ہیں ، ان تاریخوں سے بھی بہت کچھ فائدے حاصل ہو سکتے ہیں لیکن یقینی علم کسی طرح میسر نہیں ہو سکتا۔
تاریخی زمانے :
بعض مؤرخین نے تاریخ کو تین زمانوں میں تقسیم کیا ہے:
۱۔ قرون اولیٰ ۲۔ قرون وسطیٰ
۳۔قرون متاخرہ
قرون اولیٰ میں ابتدائے عالم سے سلطنت روما کے آخر تک کا زمانہ شامل ہے۔ قرون وسطیٰ میں سلطنت روما کے آخر زمانہ سے قسطنطنیہ کی فتح کا زمانہ، جب یہ شہر سلطان محمد ثانی عثمانی کے ہاتھ پر فتح ہوا شامل ہے۔