کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 359
کوئی قدرتی چیز پہاڑ و سمندر وغیرہ کے نہ ہونے سے کبھی کبھی ایک دوسرے ٹکرانے اور معرکہ آرا ہونے کا بھی موقع آ جاتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے وقت ایران کا شہنشاہ نوشیروان عادل ساسانی تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت ایران پر نوشیروان عادل کا پوتا خسرو پرویز متمکن تھا۔ قسطنطنیہ میں ایک زبردست بغاوت قیصر فوقا کے خلاف نمودار ہوئی، امرائے سلطنت اور رعایائے ملک نے فوقا کو تخت سے اتار کر قتل کر دیا اور افریقی مقبوضات کے گورنر یعنی فرما روائے مصر کو قسطنطنیہ کے تخت پر بٹھانے کے لیے دعوت دی، گورنر افریقہ تو پیرانہ سالی کی وجہ سے نہ جا سکا، لیکن اس کاجوان العمر و جواں بخت بیٹا ہرقل قسطنطنیہ میں تخت نشیں ہو گیا اور ہر قل کی شہنشاہی کو ارکان سلطنت نے بخوشی تسلیم کر لیا، مقتول قیصر فوقا اور خسرو پرویز کے درمیان دوستی و محبت کے تعلقات تھے، چنانچہ خسرو پرویز نے رومی سلطنت یعنی ہرقل پر حملہ کر دیا، کیونکہ ایک ایسے شخص کے تخت نشین ہونے کے بعد جووراثتاً تخت و تاج کا حق دار نہ تھا، ایرانیوں کے لیے سلطنت روم پر حملہ آور ہونے کا بہترین موقع تھا، ایرانیوں اور رومیوں میں لڑائی شروع ہوئی، ان لڑائیوں کا سلسلہ چھ سات سال تک جاری رہا۔بالآخر نتیجہ یہ ہوا کہ بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے آٹھویں سال ایرانیوں نے شام کا ملک فتح کر کے بیت المقدس پر قبضہ کیا اور عیسائیوں سے صلیب چھین کر لے گئے ساتھ ہی فلسطین کے تمام ملک کو فتح کر کے اسکندریہ تک پہنچ گئے۔ مشرکین مکہ نے ایرانیوں کی ان فتوحات کا حال سن کر بڑی خوشیاں منائیں کیونکہ رومی اہل کتاب اور ایرانی مشرک تھے، مسلمانوں کو مشرکوں کے مقابلہ میں اہل کتاب سے ہمدردی تھی اس لیے اس خبر سے مسلمان رنجیدہ ہوئے، خدائے تعالیٰ نے سورئہ روم کی آیات نازل فرمائیں ، اور ان میں اطلاع دی کہ اگرچہ رومی اس وقت میں مغلوب ہو گئے ہیں لیکن چندسال کے بعد وہ غالب ہو جائیں گے اور مسلمان اس وقت مسرور ہوں گے۔ [1] چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ ہر قل چھ سات سال تک برابر فوجی تیاریوں میں مصروف رہا، اس عرصہ میں اس نے اپنے ملک کے اندرونی انتظامات پر بھی پورے طور پر قابو پا لیا، ایرانیوں کو اپنی حدود مملکت سے نکالنے اور سابقہ ہزیمتوں کا انتقام لینے کے لیے نکلا اور بالآخر ملک شام کے میدانوں میں رومی لشکر نے ایرانیوں کو فیصلہ کن شکست دی، ایرانی بھاگے اور قیصر روم نے اپنے علاقے ایرانیوں سے خالی کرا لینے کے علاوہ ایرانیوں کے بعض صوبوں پر بھی قبضہ کر لیا۔
[1] الروم ۳۱/۱ تا ۵۔ جامع ترمذی المحقق الالبانی رحمہ اللہ ابواب المناقب، حدیث صحیح۔