کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 354
کرب، یمن کے مسلمانوں کو مرتدین یمن نے بہت ستایا، بہت سی چھوٹی چھوٹی لڑائیوں کا سلسلہ جاری رہا، مسلمان جو تعداد میں بالکل بے حقیقت تھے وہ علاقہ کو خالی کرتے ہوئے آہٹ آئے تھے۔ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے جیسا کہ اوپر ذکر ہو چکا ہے ملک یمن کے علاقہ صنعاء کی طرف مہاجر بن ابی امیہ رضی اللہ عنہ کو ایک لشکر کے ساتھ روانہ کیا تھا، مہاجر بن ابی امیہ رضی اللہ عنہ مدینہ سے روانہ ہو کر راستہ میں مکہ و طائف سے مسلمانوں کی جمعیت کو ہمراہ لیتے ہوئے نہایت تیز رفتاری سے علاقہ نجران میں داخل ہو کر خیمہ زن ہوئے۔ قیس و عمرو کو مہاجر رضی اللہ عنہ کے حملہ آور ہونے کی اطلاع پہلے سے پہنچ چکی تھی، وہ بھی نجران میں ان کی آمد کے منتظر تھے، عمروبن معد یکرب عرب کا مشہور سردار تھا، جس کی صف شکنی و حریف افگنی کی تمام ملک میں دھاگ بیٹھی ہوئی تھی، مہاجر رضی اللہ عنہ نے دشمنوں کے بے قیاس و لاتعداد افواج میں اپنے آپ کو محصور دیکھ کر اپنے ہمراہیوں کو جرائت وغیرت دلائی اور ان کی ہمت بندھائی پھر مرتدین پر حملہ آور ہوئے، نہایت سخت معرکہ ہوا، بالآخر لشکر اسلام کو غلبہ حاصل ہوا، قیس و عمرو دونوں سردار مسلمانوں کی قید میں آئے، بہت سے مرتدین ہلاک و گرفتار اور بقیتہ السیف فرار کی عار گوارا کرنے پر مجبور ہوئے، قیس و عمرو، کو مدینہ منورہ کی طرف سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں روانہ کیا، مدینہ منورہ میں پہنچ کر دونوں نے اپنے ارتداد سے پشیمانی کا اظہار کیا اور بخوشی اسلام قبول کر کے قید سے آزاد اور بحکم صدیقی یمن کی طرف مراجعت فرما ہوئے۔ مہاجربن ابی امیہ رضی اللہ عنہ نجران کی جنگ میں مرتدین یمن کی کمر توڑ کر آگے بڑھے اور صنعاء میں پہنچ کر اس جگہ کے ان مرتدین کو جو برسر مقابلہ آئے شکست پر شکست دے کر تمام علاقہ کو پاک و صاف کر دیا، اسی جگہ عکرمہ رضی اللہ عنہ بن ابی جہل آکر شریک لشکر ہوئے، یہاں سے سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے حکم کے مطابق دونوں سردار بنو کندہ کی سرکوبی کے لیے بڑھے، بنو کندہ نے اشعث بن قیس کو اپنا سردار بنا کر لشکر اسلام کے مقابلہ کی زبردست تیاریاں کی تھیں اور روز بروز ان کی جمعیت میں اضافہ ہو رہا تھا، یہ خبر سن کر مہاجر بن ابی امیہ رضی اللہ عنہ نے لشکر اسلام میں سے تیز رفتار سواروں کا ایک دستہ منتخب کر کے اپنے ہمراہ لیا اور لشکر عکرمہ رضی اللہ عنہ کی سرداری میں چھوڑ کر نہایت تیزی و برق رفتاری سے یلغار کرتے ہوئے مقام حجر میں جہاں اشعث بن قیس مرتدین کا لشکر لیے ہوئے پڑا تھا پہنچے اور جاتے ہی قضائے مبرم کی طرح مرتدین پر ٹوٹ پڑے، مرتدین اس حملہ کی تاب نہ لا سکے، سراسیمہ ہو کر بھاگے۔ اشعث نے وہاں سے فرار ہو کر قلعہ بخیر میں پناہ لی، وہیں تمام مرتدین پہنچ کر قلعہ بند ہو گئے، مہاجر