کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 351
جائے لیکن اس خط کے پہنچنے سے پہلے صلح نامہ لکھا جا چکا تھا، لہٰذا اس کی تعمیل نہ ہو سکی، پاس عہد اور ایفائے وعدہ کی مثالوں کا یہ واقعہ بھی خصوصیت سے قابل تذکرہ ہے۔ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے بنو حنیفہ کے ایک وفد کو سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں روانہ کیا، ایک خط خلیفہ کی خدمت میں لکھ کر ان کو دیا، اس خط میں فتح کا مفصل حال اور بنو حنفیہ کے دوبارہ داخل اسلام ہونے کی خبر درج تھی، صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اس وفد سے عزت و احترام کے ساتھ ملاقات کی اور محبت کے ساتھ ان کو رخصت کیا، جنگ یمامہ ماہ ذی الحجہ ۱۱ ھ میں وقوع پذیر ہوئی۔ مطعم بن جنیعہ: اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ سیّدنا علاء بن الحضرمی کو سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے ایک لشکر کا سردار بنا کر بحرین کی طرف روانہ کیا تھا، بحرین میں بنو عبدالقیس، بنو بکر بن وائل مع اپنی شاخوں کے زبردست قبائل تھے، یہ بھی پڑھ چکے ہو کہ جارود بن المعلیٰ رضی اللہ عنہ اپنے قبیلہ عبدالقیس کی طرف سے وفد ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خبر وفات کو سن کر قبیلہ عبدالقیس کے لوگ یہ کہہ کر مرتد ہو گئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نبی ہوتے تو کبھی نہ مرتے۔ سیدنا جارود بن المعلیٰ رضی اللہ عنہ نے اپنی قوم کو ایک جگہ جمع کیا اور کہا کہ مجھ کو تم سے ایک بات دریافت کرنی ہے جو جانتا ہو وہ بتائے، جو نہ جانتا ہو وہ خاموش رہے، انہوں نے اپنی قوم کو مخاطب کر کے دریافت کیا کہ تم پر یہ بتاؤ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے بھی دنیا میں نبی آئے ہیں یا نہیں ؟ سب نے کہا آئے ہیں ، پھر انہوں نے پوچھا کہ وہ سب عام انسانوں کی طرح اپنی زندگی پوری کر کے فوت ہوگئے یا نہیں ؟ سب نے کہا وہ اپنی زندگی پوری کر کے فوت ہو گئے، سیّدنا جارود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بس اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنا زمانہ حیات پورا کر کے فوت ہو گئے۔ یہ کہہ کر انہوں نے کہا ’’اشھد ان لا الہ الا اللہ و اشھد ان محمد اعبدہ و رسولہ۔‘‘ قبیلہ عبدالقیس کے دل پر ایسا اثر ہوا کہ انہوں نے اسی وقت توبہ کی اور اسلام پر قائم ہو گئے۔ قبیلہ عبدالقیس تو سیّدنا جارود بن المعلیٰ رضی اللہ عنہ کی بروقت کوشش سے اس طرح بچ گیا لیکن قبیلہ بنو بکر بن وائل نے مرتد ہو کر حطم کو اپنا سردار بنایا، حطم بنوبکر کی جمعیت کثیرہ لے کر نکلا اور مقام قطیف و ہجر کے درمیان ڈیرے ڈال دیئے اور کچھ آدمیوں کو قبیلہ عبدالقیس کی طرف بھیجا کہ ان کو مرتد بنا کر لائیں ، لیکن عبدالقیس نے صاف طور پر مرتد ہونے سے انکار کیا اور وہ لوگ ناکام و نامراد واپس آئے، اس کے بعد حطم نے معرور بن سوید کو ایک جمعیت دے کر اردگرد کے مسلمان لوگوں کو مرتد بنانے یا ان سے لڑنے