کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 35
ڈھونڈ ڈھونڈ کر مہیا کر لیتا ہے اس طرح خود گمراہ ہو کر دوسروں کو گمراہ کرنے کی کوشش بجا لاتا ہے۔
قارئین تاریخ :
جس طرح تاریخ کا مرتب کرنا اور تاریخ کی کتاب لکھنا بے حد دشوار اور مشکل کام ہے، اسی طرح تاریخ ، کا مطالعہ کرنا اور اس مطالعہ سے کما حقہ فائدہ اٹھانا بھی کوئی آسان کام نہیں ہے، تاریخ پڑھنے والوں کو چاہیے کہ حالات رفتگان کے مطالعہ کو عبرت آموزی کا ذریعہ سمجھیں ، پہلے لوگوں کی غلطیوں اور بد اعمالیوں کے بد نتائج سے واقف ہو کر ان غلطیوں اور بد اعمالیوں سے اپنے آپ کو بچا کر رکھنے کا عزم صمیم کرتے جائیں ، نیکوں کو نیکیوں کے بہترین نتائج سے مطلع ہو کر ان نیکیوں کے عامل بننے پر آمادہ ہو جائیں ،کسی ایسے شخص کو برا کہنا یا گالیاں دینا جو اس دنیا کے تماشاگاہ سے رخصت ہوچکا ہے جوانمردی سے بعید ہے، ہاں کسی گزرے ہوئے سے محبت کا اظہار اور اس کے لیے دعا خیر کرنا، اس کی برائیوں کی نیک تاویل کرنا کوئی عیب کی بات نہیں ۔ ملکوں ، شہروں پہاڑوں ، صحراؤں ، تماشاگاہوں ، بازاروں کی سیر کرنا اور تاریخی کتابوں کا مطالعہ کرنا ایک دوسرے سے بہت زیادہ مشابہت رکھتے ہیں ، فرق صرف اس قدر ہے کہ ملکوں اور شہروں کا سیاح اپنی ساری عمر کی سیاحت و سفر سے جو تجربہ حاصل کر سکتا ہے تاریخی کتابوں کا پڑھنے والا اس سے زیادہ قیمتی تجربہ اپنے ایک دن یا ایک ہفتہ کے مطالعہ سے کر سکتا ہے۔ تاریخی کتابوں کا مطالعہ کرنے والا جس قدر بے جا تعصب میں مبتلا ہو گا اسی قدر اس کا تاریخی مطالعہ کا نفع کم ہو گا۔
تاریخ کے مآخذ
تاریخ کے مآخذوں کو عموماً تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں :
۱۔ آثار مضبوطہ:
آثار مضبوطہ سے مراد تمام لکھی ہوئی چیزیں ہیں ، مثلاً کتابیں یاد داشتیں دفتروں کے کاغذ، پروانے، فیصلے، دستاویز اور احکام وغیرہ۔
۲۔ آثار منقولہ:
آثار منقولہ سے مراد زبان زد باتیں ہیں … مثلاً کہانیاں نظمیں ، ضرب الامثال وغیرہ۔
۳۔ آثار قدیمہ:
آثار قدیمہ سے مراد پرانے زمانے کی نشانیاں ہیں ، مثلاً شہروں کے خرابے قلعے، مکانات،