کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 348
اور شرجیل بن حسنہ کو لکھا کہ تم خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے صوبہ جات کی طرف جا کر وہاں سے قضاعہ کی طرف چلے جاؤ اور عمروبن بن العاصی کے شریک ہو کر ان لوگوں سے جنگ کرو جو قضاعہ میں سے مرتد ہو گئے ہیں ، اس عرصہ میں سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بطاح یعنی بنو تمیم کے علاقہ سے فارغ ہو چکے تھے، وہ اپنی مہم کو پورے طور پر انجام دے کر واپس مدینہ منورہ میں تشریف لائے، یہاں دربار خلافت میں حاضر ہو کر ان کو مالک بن نویرہ کے معاملہ میں صفائی پیش کرنی پڑی، سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ اگرچہ سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ کے ساتھ سخت گیری اور تعزیر و سزا دہی کا برتاؤ ضروری سمجھتے تھے، مگر سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے ان کو معذور و بے گناہ پا کر قابل مواخذہ نہ سمجھا اور اپنی رضا مندی کا اظہار فرما کر ان کو سرخ روئی کے ساتھ مہاجرین و انصار کا ایک لشکر دے مسیلمہ کذاب کی طرف روانہ فرمایا۔ قومیت کی گمراہی: مسیلمہ کے پاس قبیلہ ربیعہ کے چالیس ہزار جنگ جو جمع ہو گئے تھے، ان لوگوں میں بعض ایسے بھی تھے جو مسیلمہ کو نبوت کے دعوے میں جھوٹا سمجھتے تھے، مگر ہم قومیت کے سبب اس کی کامیابی کے خواہاں تھے، ان لوگوں کا قول تھا کہ مسیلمہ جھوٹا ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم سچے ہیں ، لیکن ہم کو ربیعہ کا جھوٹا نبی مضر کے سچے نبی سے زیادہ عزیز ہے، سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کوروانہ کرنے کے بعد سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان کی امداد و اعانت کے لیے اور فوجیں بھی روانہ کیں جو راستہ میں سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے لشکر میں شامل ہوتی رہیں ، سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے لشکر کی کل تعداد تیرہ ہزار نفوس پر مشتمل تھی، جب شہر یمامہ ایک دن کے راستہ پر رہ گیا تو سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے ایک دستہ بطور مقدمۃ الجیش آگے روانہ کیا۔ اسی روز مسیلمہ نے مجاعہ بن مرارہ کو ساٹھ آدمیوں کی جماعت کے ساتھ روانہ کیا تھا کہ جا کر بنو تمیم پر شب خون مارے، مجاعہ کا مقابلہ لشکر اسلام کے مقدمۃ الجیش سے ہو گیا، نتیجہ یہ ہوا کہ کہ تمام مرتدین مقتول ہوئے اور ان کے سردار مجاعہ کو گرفتار کر کے سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کیا گیا۔ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ آگے بڑھ کر شہر یمامہ کے قریب پہنچے تو مسیلمہ شہر یمامہ سے نکل کر دروازہ شہر کے قریب ایک باغ میں جس کا نام اس نے حدیقۃ الرحمن رکھا تھا خیمہ زن ہوا، اس باغ کی چار دیواری خوب مضبوط اور قلعہ نما تھی، لشکر مسیلمہ کی سپہ سالاری رجال بن عنفوہ اور محکم بن طفیل کے سپرد تھی۔ گھمسان کا مقابلہ: انہوں نے چالیس ہزار کے لشکر جرار کو سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے تیرہ ہزار مسلمانوں پر حملہ آور کیا، یہ حملہ نہایت سخت اور زلزلہ انداز تھا، مسلمانوں نے نہایت صبرو استقلال کے ساتھ اس حملہ کو روکا اور