کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 343
پڑے، بہت سے مقتول ، بہت سے مفرور اور بہت سے گرفتار ہوئے، بہت سے اسی وقت مسلمان ہو گئے، طلیحہ مع اپنی بیوی کے گھوڑے پر سوار ہو کر وہاں سے بھاگا اور ملک شام کی طرف جا کر قبیلہ قضاعہ میں مقیم ہوا، جب رفتہ رفتہ تمام قبائل مسلمان ہو گئے اور خود اس کا قبیلہ بھی اسلام میں داخل ہو گیا تو طلیحہ بھی مسلمان ہو کر سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں مدینہ آیا اور ان کے ہاتھ پر بیعت کی، عیینہ بن حصن بھی گرفتار ہو کر سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ بن ولید کے سامنے آیا، اس کو سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ نے باندھ کر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے پاس مدینہ بھیج دیا، یہاں اس نے بڑی خواری کے ساتھ اسلام قبول کیا۔ مگر بعد میں ٹھیک ہو گیا۔ مقام بزاخہ پر لشکر طلیحہ جب شکست کھا کر بھاگا ہے تو مفروروں میں غطفان و سلیم و ہوازن وغیرہ قبائل کے لوگ مقام حواب میں جا کر جمع ہوئے اور سلمیٰ بنت مالک بن حذیفہ بن بدر بن ظفر کو اپنا سردار بنایا اور مقابلے کی تیاری میں مصروف ہوئے، خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو یہ حال معلوم ہوا تو وہ اس طرف متوجہ ہوئے، سلمیٰ اپنے لشکر کو لے کر مقابلہ پر آئی اور ایک ناقہ پر سوار ہو کر خود سپہ سالاری کی خدمت انجام دینے لگی، سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے حملہ کیا، سخت مقابلہ ہوا، سلمیٰ کی ناقہ کی حفاظت میں سو آدمی مرتدین کے مقتول ہوئے، آخر سلمیٰ کا ناقہ زخمی ہو کر گرا اور سلمی مقتول ہوئی، اس کے مقتول ہوتے ہی مرتدین سے میدان خالی ہو گیا، یہاں یہ ہنگامہ برپا تھا اور ادھر مدینہ منورہ میں بنو سلیم کا ایک سردار الفجاء ۃ بن عبدیا لیل سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پہنچا اور عرض کیا کہ میں مسلمان ہوں ، آپ آلات حرب سے مدد کریں میں مرتدین کا مقابلہ کروں گا، سیّدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اس کو اور اس کے ہمراہیوں کو سامان حرب عطا کر کے مرتدین کے مقابلہ کو بھیجا، اس نے مدینہ سے نکل کر اپنے ارتداد کا اعلان کیا اور بنو سلیم و بنو ہوازن کے ان لوگوں پر جو مسلمان ہو گئے تھے شب خون مارنے کو بڑھا، سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے اس حال سے آگاہ ہو کر فوراً عبداللہ بن قیس کو روانہ کیا، انہوں نے ان دھوکا باز مرتدین کو راستہ ہی میں جا لیا بعد مقابلہ و مقاتلہ الفجاۃ بن عبدیا لیل گرفتار ہو کر سیّدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے سامنے مدینہ میں حاضر کیا گیا اور مقتول ہوا۔ سجاح اور مالک بن نویرہ: بنو تمیم چند قبائل پر مشتمل اور چند بستیوں میں سکونت پذیر تھے، ان کے علاقے پر حیات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں چند عامل جو کہ انھی کی قوم کے مقرر تھے جن کے نام مالک بن نویرہ، وکیع بن مالک ، صفوان بن صفوان اور قیس بن عاصم وغیرہ تھے، جب وفات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی خبر مشہور ہوئی تو قیس بن عاصم مرتد ہو گیا، مالک بن نویرہ نے بھی اس خبر کو سن کر مسرت کا اظہار کیا، صفوان بن صفوان اسلام پر قائم