کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 342
نبوت بن بیٹھا، بنی اسرائیل کے بعض قبائل اس کی جماعت میں داخل ہو گئے، اس کی سرکوبی کے لیے سیّدنا ضرار بن الازور رضی اللہ عنہ روانہ ہوئے تھے۔ ابھی وہ اپنا کام ختم نہ کر چکے تھے کہ وفات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی خبر مشہور ہوئی اور سیّدنا ضرار رضی اللہ عنہ اس مہم کو ناتمام چھوڑ کر مع ہمراہیوں کے مدینہ کی طرف آئے، طلیحہ کو اس فرصت میں اپنی حالت درست کرنے اور جمعیت کے بڑھانے کا خوب موقع ملا، غطفان و ہوازن وغیرہ کے قبائل جوذی القصہ و ذی خشب میں سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ سے شکست کھا کر بھاگے تھے طلیحہ کے پاس پہنچے تھے، اور اس کی جماعت میں شامل ہو گئے، نجد کے مشہور چشمہ بزاخہ پر طلیحہ نے اپنا کیمپ قائم کیا اور یہاں غطفان، ہوازن ، بنو اسد، بنو عامر، بنو طے وغیرہ قبائل کا اجتماع عظیم اس کے گرد ہوگیا۔ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے جب گیارہ سردار منتخب فرما کر روانہ کیے تو سیّدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے مل کر پہلے اپنے قبیلہ طے کی طرف روانہ ہوئے اور ان کو سمجھا کر اسلام پر قائم کیا، اس قبیلہ کے جو لوگ طلیحہ کے لشکر میں شامل تھے ان کے پاس قبیلہ طے کے آدمیوں کو بھیجا کہ سیّدنا خالد کے حملہ سے پہلے اپنے قبیلہ کو وہاں سے بلا لو، چنانچہ بنی طے کے سب آدمی طلیحہ کے لشکر سے جدا ہو کر آ گئے اور سب کے سب اسلام پر قائم ہو کر سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ بن ولید کے لشکر میں جو قریب پہنچ چکا تھا شامل ہو گئے، سیّدنا خالدبن ولید رضی اللہ عنہ نے بزاخہ کے میدان میں پہنچ کر لشکر طلیحہ پر حملہ کیا، جنگ و پیکار اور حملہ کے عام شروع ہونے سے پیشتر لشکر اسلام کے دو بہادر سیّدنا عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ اور ثابت بن اقرم انصاری رضی اللہ عنہ جو طلایہ گردی کی خدمت پر مامور تھے دشمنوں کے ہاتھ سے شہید ہوگئے تھے، سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے ثابت ابن قیس رضی اللہ عنہ کو اور نبی طے پر عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کو سردار مقرر کر کے حملہ کیا، طلیحہ کے لشکر کی سپہ سالاری اس کا بھائی خیال کر رہا تھا اور طلیحہ ایک چادر اوڑھے ہوئے لوگوں کو دھوکا دینے کے لیے الگ ایک طرف وحی کے انتظار میں بیٹھا تھا، لڑائی خوب زور شور سے جاری ہوئی۔ جب مرتدین کے لشکر پر کچھ پریشانی کے آثار نمایاں ہوئے تو طلیحہ کے لشکر کا ایک سردار عیینہ بن حصن طلیحہ کے پاس آیا اور کہا کہ کوئی وحی نازل ہوئی یا نہیں ؟ طلیحہ نے کہا ابھی نہیں ہوئی، پھر تھوڑی دیر کے بعد عیینہ نے دریافت کیا اور وہی جواب پایا، وہ پھر میدان پر جا کر لڑنے لگا، اب دم بدم مسلمان غالب ہوتے جاتے تھے اور مرتدین کے پاؤں اکھڑنے لگے تھے، عیینہ تیسری مرتبہ پھر طلیحہ کے پاس گیا اور وحی کی نسبت پوچھا تو اس نے کہا کہ ’’ہاں جبرائیل میرے پاس آیا تھا وہ کہہ گیا ہے کہ تیرے لیے وہی ہو گا جو تیری قسمت میں لکھا ہے۔‘‘ عیینہ نے یہ سن کر کہا کہ لوگو! طلیحہ جھوٹا ہے، میں تو جاتا ہوں ، یہ سنتے ہی مرتدین یک لخت بھاگ