کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 341
دسواں علم علاء بن الحضرمی کو دیا گیا اور حکم ہوا کہ تم بحرین کی جانب جاؤ۔ گیارھواں علم مہاجر بن ابی امیہ کو دیا گیا اور حکم ہوا کہ صنعاء کی طرف جاؤ۔ ان تمام سرداروں کو روانگی کے وقت ایک ایک فرمان ایک ہی مضمون کا لکھ کر دیا گیا اس فرمان کا مضمون یہ تھا۔ منشور صدیقی: یہ عہد نامہ ہے ابوبکر خلیفہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے جو فلاں سردار کو دیا جاتا ہے، جب کہ وہ لشکر اسلام کے ساتھ مرتدین سے لڑنے کو روانہ کیا جا رہا ہے، اس سردار سے ہم نے اقرار لیا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ظاہراً اور باطناً اپنے تمام کاموں میں ڈرتا رہے گا، ہم نے اس کو حکم دیا ہے کہ خدائے تعالیٰ کی راہ میں مرتدین سے لڑے، مگر پہلے ان پر اتمام حجت کر لے اور ان کو اسلام کی دعوت دے، اگر وہ قبول کر لیں تو لڑائی سے باز رہے، اگر وہ قبول نہ کریں تو ان پر حملہ کیا جائے، یہاں تک کہ وہ اسلام کا اقرار کریں ، پھر ان کو ان کے فرائض و حقوق سے آگاہ کیا جائے، جو ان پر فرض ہے وہ ان سے لیا جائے اور جو ان کے حقوق ہیں وہ ان کو دیئے جائیں ، اس میں رعایت کسی کی نہ کی جائے، مسلمانوں کو دشمنوں کے ساتھ جنگ کرنے سے روکا جائے، جس نے احکام اللہ خداوندی کا انکار کیا اس سے لڑائی کی جائے گی اور جس نے دعوت کو قبول کر لیا وہ بے گناہ سمجھا جائے گا، اور جو شخص اقرار باللسان کے بعد دل میں کچھ اور عقیدہ رکھتا ہو گا اس کا حساب خدائے تعالیٰ اس سے لے گا، جو لوگ منکر ہو کر لڑائی تک نوبت پہنچائیں گے اور خدائے تعالیٰ ان پر مسلمانوں کو غلبہ عطا کرے گا تو مال غنیمت علاوہ خمس کے تقسیم کر دیا جائے گا اور خمس ہمارے پاس بھیجا جائے گا، ہم نے یہ بھی ہدایت کر دی ہے کہ سردار لشکر اپنے ہمراہیوں کو عجلت اور فساد سے منع کرے اورکسی غیر کو اپنے لشکر میں داخل نہ ہونے دے، جب تک کہ اس کو اچھی طرح جان، پہچان نہ لے، تاکہ جاسوسوں کے فتنہ سے محفوظ رہے، یہ بھی ہدایت کر دی ہے کہ مسلمانوں سے نیک سلوک کرے، روانگی اور قیام میں لوگوں سے نرمی کرے اور ان پر رحم کرے، نشست و برخاست اور گفتگو میں ایک دوسرے کے ساتھ رعایت اور نرمی کو ملحوظ رکھا جائے۔‘‘ یہ تمام سردار ماہ جمادی الآخر ۱۱ ھ میں یا اس کے بعد مدینہ منورہ سے روانہ ہو کر اور اپنے اپنے مقررہ علاقوں کی طرف جا کر مصروف عمل ہوئے۔ طلیحہ اسدی: طلیحہ ایک کاہن تھا، پھر اسلام میں داخل ہوا، آخر زمانہ حیات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں مردود ہو کر خود مدعی