کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 340
میں نے اپنے قاصد کو حکم دیا ہے کہ میرے اس اعلان کو ہر ایک مجمع عام میں پڑھ کر سنا دے، جب اسلامی لشکر تمہارے قریب پہنچے اور ان کا موذن اذان دے تو تم بھی ان کے مقابلہ میں اذان دو، یہ علامت اس بات کی ہو گی کہ تم نے اسلام کو قبول کر لیا ہے، تم پر حملہ نہ کیا جائے گا اور اگر تم نے اذان نہ دی تو تم سے باز پرس ہو گی، اور درصورت انکار تم پر حملہ کر دیا جائے گا۔‘‘ مرتدین کا استیصال: ان فرامین کو قاصدوں کے ہاتھ روانہ کرنے کے بعد صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے گیارہ علم تیار کیے اور گیارہ سردار منتخب فرما کر ایک ایک جھنڈا ہر ایک سردار کو دیا، ہر ایک کے ساتھ ایک ایک دستہ فوج کیا اور حکم دیا کہ مکہ و طائف وغیرہ مقامات سے جہاں جہاں اسلام پر ثابت قدم قبائل ملیں ان میں سے کچھ لوگوں کو ان قبائل اور ان کے گھر بار کی حفاظت کے لیے چھوڑ دیں اور کچھ لوگوں کو اپنے لشکر میں شریک کرتے اور ساتھ لیتے جائیں ۔ پہلا علم خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو دیا گیا اور حکم ہوا کہ اوّل طلیحہ بن خویلد اسدی پر چڑھائی کرو، جب اس مہم سے فارغ ہو جاؤ تو مقام بطاح کی طرف مالک بن نویرہ پر حملہ آور ہو۔ دوسرا علم عکرمہ رضی اللہ عنہ کو دیا گیا اور حکم ہوا کہ یمامہ کی طرف مسیلمہ کذاب پر حملہ کرو۔ تیسرا علم شرجیل بن حسنہ کو سپرد ہو کر حکم ہوا کہ عکرمہ رضی اللہ عنہ کی امداد کرو اور یمامہ سے فارغ ہو کر سیّدنا موت کی طرف بنو کندہ اور بنو قضاعہ پر حملہ آوری کرو۔ چوتھا علم خالد بن سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کو ملا اور حکم ہوا کہ ملک شام کی سرحد پر پہنچ کر اس طرف کے تمام قبائل کو درست کرو۔ پانچواں علم عمروبن العاص کو سپرد فرما کر حکم دیا کہ مرتدین بنو قضاعہ کی طرف جاؤ۔ چھٹا علم حذیفہ بن محصن کو دے کر ملک عمان کی طرف جانے کا حکم دیا۔ ساتواں علم عرفجہ بن ہرثمہ کو سپرد کر کے اہل مہرہ کی طرف جانے کا حکم دیا، حذیفہ اور عرفجہ کو یہ بھی حکم ملا کہ دونوں ساتھ ساتھ رہیں ، جب ملک عمان میں رہیں تو حذیفہ امیر اور عرفجہ مامور ہوں گے، اور جب مہرہ میں ہوں تو عرفجہ امیرہوں گے اور حذیفہ ماتحت سمجھے جائیں گے۔ آٹھواں علم طرقہ بن حاجب کو دیا گیا اور حکم ہوا کہ بنو سلیم اور ان کے شریک حال بنو ہوازن کی طرف جاؤ۔ نواں علم سوید بن مقرن کو دیا گیا اور ان کو حکم ملا کہ یمن (تہامہ) کی جانب جاؤ۔