کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 34
مورخ کی عبارت سادہ عام فہم اور بے ساختہ ہونی چاہیے، تکلّفات اور قافیہ بندی کے التزام میں مدعائے تاریخ نویسی اکثر فوت ہو جاتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ جو تاریخیں نظم میں لکھی گئی ہیں وہ عموماً پایہ اعتبار سے ساقط سمجھی جاتی ہیں ، مؤرخ کے لیے ضروری ہے کہ وہ امانت و دیانت میں ممتاز ہو، صدق مقال اور احسن اعمال میں خصوصاً امتیاز رکھتا ہو، جھوٹ سے کوسوں دور ہو، بیہودہ سرائی سے نفور و مہجور ہو، تاریخ کی تدوین و ترتیب میں مؤرخ کو بڑی کاوش و جان کاہی سے کام لینا پڑتا ہے پھر بھی حقیقت و اصلیت تک رسائی یقینی نہیں ہوتی، علم ہئیت، علم طبقات الارض، علم تمدن اور مذاہب عالم سے واقف ہونے کے ساتھ ہی مورخ کو ذہین، نکتہ رس، اور منصف مزاج ساتھ ہی ادیب، اور قادرالکلام بھی ہونا چاہیے کہ مافی الضمیر کو بآسانی ادا کرسکے۔ باوجود ان سب باتوں کے بعض ایسی مشکلات ہیں جن کا حل کرنا قریباً نا ممکن ہوتا ہے، مثلاً کسی شخص کے تھیٹر میں شریک ہونے کا حال راوی نے روایت کیا ہے، اب اس روایت سے مندرجہ ذیل متعدد نتائج مرتب ہو سکتے ہیں اور نہیں کہا جا سکتا کہ کوئی ایک نتیجہ بھی صحیح ہے یا نہیں ۔
۱۔ وہ شخص جوتھیٹر میں گیا، گاناسننے کا بہت شوقین ہے۔
۲۔ گانا سننے کا شوقین نہیں ہے حسن پسند ہے۔
۳۔ حسن پسند بھی نہیں ہے کسی ایکٹرس پر اتفاقاً عاشق ہو گیا ہے۔
۴۔ کسی پر عاشق بھی نہیں ہے وہاں کسی دوست سے ملنا ضروری ہے۔
۵۔ تھیٹر کے متعلق ایک مضمون لکھنا چاہتا تھا لہٰذا اس کا دیکھنا ضروری تھا۔
۶۔ تھیٹر کی مخالفت میں ایک لیکچر دینا تھا اس لیے اس کے معائب کا مشاہدہ کرنا ضروری ہوا۔
۷۔ خفیہ پولیس میں ملازم ہے، اپنے فرض منصبی کی ادائیگی کے لیے جانا پڑا۔
۸۔ خود تو تھیٹر میں جانے سے متنفر تھا مگر دوستوں نے مجبور کر دیا۔
۹۔ با اللہ اور اعلیٰ درجہ کا عابد زاہد تھا، لہٰذا لوگوں کی خوش عقیدگی زائل کرنے کے لیے تھیٹر میں چلا گیا۔
۱۰۔ صرف اس لیے گیا کہ وہاں موقع پا کر کسی کی جیب کترے یا کسی کی جیب میں سے اشرفیوں کی تھیلی نکال لے۔
غرض اسی طرح ایک روایت سے سیکڑوں نتائج مرتب ہو سکتے ہیں ، پھر کسی ایک نتیجہ کی صحت کے لیے دوسرے اسباب سے تائید حاصل کرنی پڑتی ہے۔ ان تائیدی اسباب میں اسی طرح مختلف احتمالات ہوتے ہیں ، اگر مورخ منصف مزاج نہیں ہے اور کسی ایک نتیجہ کی طرف پہلے ہی سے اس کا دل کھچا جاتا ہے تو وہ اس کے مخالف دلائل کو بڑی آسانی اور بے پروائی سے نظر انداز کر جاتا ہے، اور موافق دلائل کو