کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 339
اور مسلمانوں کو یوں مخاطب کر کے سمجھا دیا کہ : ﴿وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ اَفَاْئِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰٓی اَعْقَابِکُمْ وَ مَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰی عَقِبَیْہِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰہَ شَیْئًا وَ سَیَجْزِی اللّٰہُ الشّٰکِرِیْنَ﴾ (آل عمران : ۳/۱۴۴) ’’محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف رسول ہیں ان سے پہلے بہت سے رسول ہو گزرے ہیں ، پس اگر یہ مر گئے یا مقتول ہوئے تو تم پچھلے پاؤں پھر جاؤ گے اور جو شخص پھر جائے گا اللہ کا وہ کچھ نہ بگاڑے گا اور اللہ تعالیٰ شکر گزار لوگوں کو نیک بدلہ دے گا۔‘‘ پس جو شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پوجتا تھا تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو بلاشبہ فوت ہو گئے، اور جو اکیلے اللہ تعالیٰ کی پرستش کرتا تھا تو اللہ تعالیٰ زندہ اور قائم ہے، نہ وہ فوت ہوا، نہ اس کو نیند اور نہ اونگھ چھو سکتی ہے، وہ اپنے حکم کی نگہداشت کرتا ہے اور اپنی جماعت کے ذریعہ دشمنوں سے بدلہ لینے والا ہے، میں تم کو اللہ تعالیٰ سے ڈر نے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے نور اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے حصہ لینے،اسلام کی ہدایت اختیار کرنے اور دین الٰہی کی مضبوط رسی کے پکڑنے کی وصیت کرتا ہوں ، جس کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت نہ کی وہ گمراہ ہوا، اور جس کو اللہ تعالیٰ نے عافیت عنایت نہ کی وہ مصیبت میں مبتلا ہوا، جس کی اللہ تعالیٰ امداد نہ کرے وہ یکہ و تنہا اور بے یار و مددگار ہے، انسان جب تک اسلام کا انکار کرے دنیا و آخرت میں کوئی عمل اس کا مقبول نہیں ہو سکتا۔ مجھ کو معلوم ہوا ہے کہ تم میں سے لوگوں نے اسلام قبول کرنے اور اس کے احکام کی تعمیل کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ سے منہ موڑ کر جہالت اور شیطان کی اطاعت کی طرف رجوع کیا ہے، کیا تم اللہ کو چھوڑ کر شیطان اور اس کی ذریت کو دوست بناتے ہو جوتمہارے دشمن ہیں ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ شیطان تمہارا دشمن ہے پس تم بھی اس کو اپنا دشمن بناؤ، کیونکہ وہ تو اپنے گروہ کو تمہارے دوزخی بنانے کے لیے آمادہ کرتا ہے، میں تمہاری طرف مہاجرین و انصار کے لشکر کو روانہ کرتا ہوں جو نیکی کی پیروی کرنے والے ہیں ، میں نے ان کو حکم دیا ہے کہ اوّل اسلام کی دعوت دیے بغیر کسی سے مقابلہ نہ کرنا، میں نے حکم دیا ہے کہ جو لوگ اسلام کا اقرار کریں اور برائیوں سے باز رہیں ، نیک کاموں سے انکار نہ کریں ان کی اعانت کی جائے، اور جو اسلام سے انکار کریں ان کا مقابلہ کیا جائے اور ان کی کچھ قدر و منزلت نہ کی جائے اور بجز اسلام کے کچھ قبول نہ کریں ، پس جو شخص ایمان لائے اس کے لیے بہتری ہے، ورنہ وہ اللہ تعالیٰ کو عاجز نہیں کر سکتا۔