کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 336
بہرحال شرک اور بت پرستی کا مسئلہ مطلق زیر بحث نہ تھا، مگر دین اسلام نے نوع انسان میں جو شیرازہ بندی اور نظام قائم کرنا چاہا تھا وہ نظام بظاہر درہم برہم ہوا چاہتا تھا، اس عظیم الشان خطرہ کا علاج مشرکین و کفار کی معرکہ آرائیوں سے زیادہ سخت اور دشوار تھا، کیونکہ منکرین زکوٰ ۃ کے عزائم اور اعلانات سنتے ہی سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو جمع کر کے مجلس مشورت منعقد کی تو بعض صحابہ رضی اللہ عنہم کی یہ رائے ہوئی کہ منکرین زکو ۃ کے ساتھ مشرکین و کفار کی طرح قتال نہیں کرنا چاہیے، مگر یہ رائے بھی اسی طرح کمزور تھی جیسی کہ لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی کے خلاف بعض لوگوں نے ظاہر کی تھی، جس طرح اس رائے کو سیّدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے نہیں مانا تھا اسی طرح اس کمزور رائے کو بھی انہوں نے قابل قبول نہیں سمجھا اور فرمایا کہ ’’اللہ تعالیٰ کی قسم اگر زکو ۃ کا ایک جانور یا ایک رسی بھی کوئی قبیلہ ادا نہ کرے گا تو میں اس سے ضرور قتال کروں گا…‘‘ مرتدین کے وفود مدینہ منورہ میں آئے اور انہوں نے درخواست کی کہ نمازیں ہم پڑھتے ہیں ، زکوٰ ۃ ہم کو معاف کر دو، سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ سے یہ صاف جواب سن کر وہ اپنے قبائل میں واپس گئے، یکایک تمام ملک میں سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے اس عزم راسخ کی خبر پھیل گئی اور مرتدین یا منکرین زکوٰ ۃ مقابلہ اور معرکہ آرائی کے لیے تیار ہو گئے، صوبوں کے عاملوں نے اپنے اپنے صوبوں کے باغی ہو جانے اور زکوٰ ۃ وصول نہ ہونے کی اطلاعیں بھیجیں ، سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے پوری مستعدی، کامل ہمت و استقلال کے ساتھ ایک بیدار مغز اور ملک دار شہنشاہ کی حیثیت سے عاملوں کے نام مناسب ہدایات اور سرداران قبائل کے نام خطوط روانہ کیے، جیش اسامہ رضی اللہ عنہ ادھر رومیوں سے برسرپیکار، ادھر مرتدین جو مدینہ کے نواح میں جمع ہو گئے تھے مدینہ پر حملہ کی دھمکی دے رہے تھے، دور دراز علاقوں کے مرتدین کے پاس پر شوکت و باسطوت تہدیدی خطوط سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ روانہ کر رہے تھے نواحی باغیوں کے حملوں کی مدافعت و مقابلہ کی تیاریوں سے بھی غافل نہ تھے۔ آپ نے مدینہ منورہ کے موجودہ مسلمانوں کے قابل جنگ لوگوں کو مسجد نبوی کے سامنے ہمہ وقت موجود و مستعد رہنے کا حکم دے رکھا تھا اور سیّدنا علی رضی اللہ عنہ ، سیّدنا زبیر رضی اللہ عنہ ، سیّدنا طلحہ رضی اللہ عنہ سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو مدینہ منورہ کے گرد گشت لگانے اور پہرہ دینے پر مامور کر دیا تھا کہ اگر مدینہ پر کوئی قبیلہ حملہ آور ہو تو فوراً اس کی اطلاع سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کو پہنچ سکے، مقام ابرق میں قبیلہ عبس اور مقام ذی القصہ میں قبیلہ ذبیان کا جماؤ تھا، بنو اسد اور بنو کنانہ کے بھی کچھ لوگ اس میں شامل تھے، عبس اور ذبیان کو جب یہ معلوم ہوا کہ مدینہ منورہ میں بہت تھوڑے سے آدمی باقی ہیں اور زکو ۃ کے معاف