کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 334
سب کے دلوں سے وہ انقباض دور ہو کر اس کی جگہ فرماں برداری اور خلوص کے جذبات پیدا ہو گئے۔ اسامہ رضی اللہ عنہ کو نصیحت: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اسامہ رضی اللہ عنہ کو ان کی سواری کے ساتھ ساتھ پیدل چلتے ہوئے مندرجہ ذیل باتوں کی نصیحت اور وصیت کی، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: (۱) خیانت نہ کرنا (۲) جھوٹ نہ بولنا، (۳) بد عہدی نہ کرنا (۴) بچوں بوڑھوں اور عورتوں کو قتل نہ کرنا (۵) کسی ثمر دار درخت کو نہ کاٹنا، نہ جلانا (۶) کھانے کی ضرورت کے سوا اونٹ بکری گائے وغیرہ کو ذبح نہ کرنا (۷) جب کسی قوم پر گزرو تو اس کو نرمی سے اسلام کی طرف بلاؤ (۸) جب کسی سے ملو اس کے حفظ مراتب کا خیال رکھو (۹) جب کھانا تمہارے سامنے آئے تو اللہ کا نام لے کر کھانا شروع کرو (۱۰) یہودیوں اور عیسائیوں کے ان لوگوں سے جنہوں نے دنیاوی تعلقات سے الگ ہو کر اپنے عبادت خانوں میں رہنا اختیار کر رکھا ہے کوئی تعرض نہ کرو، (۱۱) ان تمام کاموں میں جن کے کرنے کا حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم کو دیا ہے نہ کمی کرنا نہ زیادتی (۱۲) اللہ کے نام پر اللہ کی راہ میں کفار سے لڑو۔‘‘ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سیّدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کو یہ نصیحتیں کر کے مقام جرف ے واپس لوٹے، واپس ہوتے وقت آپ نے سیّدنا اسامہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اگر تم اجازت دو تو عمر رضی اللہ عنہ میری مدد اور مشورہ کے لیے میرے پاس رہ جائیں ، سیّدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے فوراً سیّدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کو مدینے میں رہنے کی اجازت دے دی اور وہ اس لشکر سے جدا ہو کر سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ مدینے میں تشریف لے آئے۔ اس جگہ غور کرنے کے قابل بات یہ ہے کہ خلیفہ وقت اپنے حکم سے سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو روک سکتے تھے مگر انہوں نے سیّدنا اسامہ رضی اللہ عنہ سے باقاعدہ اجازت حاصل کرنی ضروری سمجھی، یہ بھی اس لشکر کے لیے ایک نہایت ضروری اور اہم نصیحت تھی جو خلیفہ وقت نے اپنے نمونہ کے ذریعہ کی۔ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کی کامیابی: سیّدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے موافق اردن و بلقاء کی وادیوں میں پہنچ کر رومیوں کے لشکر سے لڑائی شروع کر دی، رومیوں کو شکست دے کر اور بے شمار غنیمت اور قیدی لے کر چالیس دن کے بعد مدینہ میں واپس آئے، اس لشکر کی روانگی بظاہر بے حد خطرناک معلوم ہوتی تھی مگر اس