کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 325
کریں گے اور نئے لے لیا کریں گے، چنانچہ سیّدنا ابوعبیدہ ہر روز آپ رضی اللہ عنہ کے یہاں آدھی بکری کا گوشت بھیج دیا کرتے تھے۔
ابوبکر بن حفص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انتقال کے وقت سیّدنا عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ مسلمانوں کے کام کی اجرت میں میں نے کوڑی پیسے کا فائدہ حاصل نہیں کیا، سوائے اس کے کہ موٹا جھوٹا کھا پہن لیا، اس وقت مسلمانوں کا تھوڑا یا بہت کوئی مال سوائے اس حبشی غلام، اونٹنی اور پرانی چادر کے میرے پاس نہیں ہے، جب میں مر جاؤں تو ان سب کو عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دینا۔[1]
سیدنا امام حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انتقال کے وقت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ میرے مرنے کے بعد یہ اونٹنی جس کا دودھ ہم پیتے تھے اور یہ بڑا پیالہ جس میں ہم کھاتے تھے، اور یہ چادریں عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دینا کیونکہ میں نے ان چیزوں کو بحیثیت خلیفہ ہونے کے بیت المال سے لیا تھا، جب سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کو یہ چیزیں پہنچیں تو انہوں نے فرمایا کہ خدائے تعالیٰ سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ پر رحم فرمائے کہ میرے واسطے کیسی کچھ تکلیف اٹھائی ہے۔
سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے بیت المال میں کبھی مال و دولت جمع نہیں ہونے دیا، جو کچھ آتا مسلمانوں کے لیے خرچ کر دیتے، فقراء و مساکین پر بحصہ مساوی تقسیم کر دیتے تھے، کبھی گھوڑے اور ہتھیار خرید کر فی سبیل اللہ دے دیتے، کبھی کچھ کپڑے لے کر غرباء صحرانشیں کو بھیج دیتے، حتی کہ جب سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کی وفات کے بعد مع اور چند صحابیوں کے بیت المال کا جائزہ لیا تو بالکل خالی پایا۔
محلہ کی لڑکیاں اپنی بکریاں لے کر آپ رضی اللہ عنہ کے پاس آ جایا کرتیں اور آپ رضی اللہ عنہ سے دودھ دوہا کر لے جاتیں ، سیّدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ بہت سے آدمیوں میں اس طرح مل جل کر بیٹھتے کہ کوئی پہچان بھی نہ سکتا تھا کہ ان میں خلیفہ کون ہے۔
[1] طبقات ابن سعد ۳/۳۵۔