کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 322
سب نے عرض کیا آپ، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں ہمیشہ اپنے برابر کے جوڑے سے لڑتا ہوں ، یہ کوئی شجاعت نہیں ، تم شجاع ترین شخص کا نام لو، سب نے کہا ہمیں معلوم نہیں سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ شجاع ترین سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ہیں ، یوم بدر میں ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک سائبان بنایا تھا، ہم نے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کون رہے گا کہ مشرکین کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر حملہ کرنے سے باز رکھے، قسم اللہ تعالیٰ کی ہم میں سے کسی شخص کو ہمت نہ پڑی، مگر ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ننگی تلوار لے کر کھڑے ہو گئے اور کسی کو پاس نہ پھٹکنے دیا اور جس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر حملہ کیا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ اس پر حملہ آور ہوئے… ایک دفعہ مکہ معظمہ میں مشرکین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکڑ لیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھسیٹنے لگے اور کہنے لگے کہ تو ہی ہے جو ایک اللہ تعالیٰ بتاتا ہے، واللہ کسی کو کفار کے مقابلے کی جراء ت نہ ہوئی، مگر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آگے بڑھے، وہ کفار کو مار مار کر ہٹاتے جاتے تھے اور کہتے جاتے تھے کہ ہائے افسوس تم ایسے شخص کو قتل کرنا چاہتے ہو جو کہتا ہے کہ میرا اللہ ایک ہے۔ [1] یہ فرما کر سیّدنا علی رضی اللہ عنہ رو پڑے اور فرمانے لگے بھلا یہ تو بتاؤ کہ مومن آل فرعون اچھے ہیں یا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ لیکن جب لوگوں نے جواب نہ دیا تو فرمایا کہ جواب کیوں نہیں دیتے، واللہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی ایک ساعت ان کی ہزار ساعت سے بہتر ہے، وہ تو ایمان کو چھپاتے تھے اور سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے ایمان کو ظاہر کیا۔ سخاوت: آپ رضی اللہ عنہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے سب سے زیادہ سختی تھے ﴿وَسَیُجَنَّبُہَا الْاَتْقٰی o الَّذِیْ یُؤْتِیْ مَالَہٗ یَتَزَکّٰی﴾ (اللیل : ۹۲/۱۷۔۱۸) کے شان نزول آپ رضی اللہ عنہ ہی ہیں ، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جتنا مجھے ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے مال سے نفع پہنچا ہے۔[2] کسی کے مال سے نہیں پہنچا، سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ رو کر فرمانے لگے کہ میں اور میرا مال کیا چیز ہے جو کچھ ہے سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی ہے، ایک اور حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے مال میں ویسا ہی تصرف فرماتے تھے جیسا اپنے مال میں ، جس روز سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ایمان لائے ہیں اس روز ان کے پاس چالیس ہزار درہم تھے، آپ رضی اللہ عنہ نے وہ سب کے سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر خرچ کر دیئے۔ ایک روز سیّدنا عمرفاروق جیش عسرت یا جنگ تبوک کے چندہ کا تذکرہ فرما کر کہنے لگے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ہمیں مال صدقہ کرنے کا حکم دیا تو میں نے سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر مال
[1] صحیح بخاری، کتاب التفسیر، حدیث ۴۸۱۵۔ [2] جامع ترمذی، ابواب المناقب، حدیث صحیح الالبانی رحمہ اللہ ۔