کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 32
کے خالق نے کتب سماویہ میں چاشنی رکھی ہے، بنی اسرائیل کیسی عظیم الشان قوم تھی کہ ﴿نَحْنُ اَبْنٰٓؤُا اللّٰہِ وَ اَحِبَّآؤُہٗ﴾ (’’ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے چہیتے ہیں ۔‘‘ (المائدہ : ۵/۱۸)…)تک کہہ گزرے، لیکن جب اپنے بزرگوں کے حالات سے بے خبر ہوتے گئے، قعر مذلت میں گرتے گئے، اسی لیے خدائے تعالیٰ نے ﴿یٰـآ بَنِیْ اِسْرَآئِیْلَ اذْکُرُوْا﴾ (’’اے بنی اسرائیل! ذرا یاد کرو۔‘‘)… کے الفاظ سے بار بار ان کو مخاطب فرمایا اور ان کے بزرگوں کے حالات کو یاد دلایا۔
تاریخ کے فوائد:
تاریخ کا مطالعہ حوصلہ کو بلند کرتا، ہمت کو بڑھاتا، نیکیوں کی ترغیب دیتا اور بدیوں سے روکتا ہے۔ تاریخ کے مطالعہ سے دانائی اور بصیرت ترقی کرتی، دور اندیشی بڑھتی، حزم اور احتیاط کی عادت پیدا ہو جاتی ہے، دل سے رنج و غم دور ہو کر مسرت و خوشی میسر ہوتی ہے تاریخی کتابوں کا مطالعہ کرنے والوں میں احقاق حق، اور ابطال باطل کی قوت ترقی کرتی ہے اور قوت فیصلہ بڑھ جاتی ہے۔ تاریخی مطالعہ سے صبر و استقلال کی صفت پیدا ہوتی ہے اور دل و دماغ میں ہر وقت تازگی اور نشوونمائی کی کیفیت موجود رہتی ہے۔
غرض کہ علم تاریخ ہزاروں واعظوں کا ایک واعظ اور عبرت آموزی کا ایک بہترین ذریعہ ہے، تاریخی مطالعہ کے ذریعہ انسان ہر وقت اپنے آپ کو بادشاہوں ، فاتحوں ، رسولوں ، حکیموں ، عالموں اورباکمالوں کی مجلس میں موجود دیکھتا ہے اور ان تمام معززین سے استفادہ کرتا ہے بڑے بڑے بادشاہوں ، وزیروں ، سپہ سالاروں اور حکیموں سے جو غلطیاں سرزد ہوئیں یہ ان سے محفوظ رہ سکتا ہے، کوئی علم ایسا نہیں ہے جس کے مطالعہ کو انسان اس قدر مسرت اور شادمانی کے ساتھ بلا کسی قسم کی کوفت و ماندگی برداشت کیے ہوئے جاری رکھ سکے جیسا کہ تاریخی مطالعہ کو جاری رکھ سکتا ہے۔
فوجی خصوصیات کی حفاظت بذریعہ تاریخ:
جس قوم کو اپنے تاریخی حالات اور پاسبانی واقعات سے پورے طور پر اطلاع ہوتی ہے، اس کے قومی امتیازات اور خصوصیات بھی محفوظ اور قائم رہتے اور قوم کے افراد کا کسی میدان اور کسی مقابلہ میں دل نہیں ٹوٹنے دیتے بلکہ کمر ہمت چست رکھ کر انجام کا رکھوئے ہوئے کمالات تک پھر پہنچا دیتے ہیں۔
وہ شخص جو اپنے باپ دادا کے حالات سے بے خبر ہے، موقع پا کر خیانت کر سکتا ہے۔ لیکن جو یہ جانتا ہے کہ میرے دادا نے فلاں موقع پر لاکھوں روپے کی پرواہ نہ کر کے دیانت کو ہاتھ سے نہ جانے دے کر عزت و ناموری حاصل کی، اس سے خیانت کا ارتکاب دشوار ہے، اسی طرح وہ شخص جو اپنے باپ