کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 319
سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نام و نسب: آپ رضی اللہ عنہ کا نام عبداللہ بن ابوقحافہ بن عامر بن عمروبن کعب بن سعد بن تمیم بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہربن مالک بن نضر بن کنانہ ہے، مرہ پر آپ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نسب میں مل جاتے ہیں اور باعتبار مراتب آباء ایک ہی درجہ میں ہیں ، کیونکہ دونوں میں مرہ تک چھ چھ پشتوں کا فاصلہ ہے، آپ رضی اللہ عنہ کی والدہ کا نام سلمیٰ بنت صخربن کعب بن سعد ہے، یہ ابوقحافہ کی چچا زاد بہن تھیں اور ام الخیر کے نام سے مشہور تھیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد ابوقحافہ کا نام عثمان ہے، آپ کو زمانہ جاہلیت میں عبدالکعبہ کہا جاتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کا نام عبداللہ رکھا، آپ کا نام عتیق بھی تھا، مگر علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ تاریخ الخلفاء میں لکھتے ہیں کہ جمہور علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ عتیق آپ کا نام نہ تھا، بلکہ لقب تھا، اس لیے کہ حدیث شریف کے موافق آپ نار دوزخ سے عتیق یا آزاد تھے، بعض نے کہا کہ حسن و جمال کے سبب آپ کا نام عتیق مشہور ہوا، بعض کا قول ہے کہ چونکہ آپ کے نسب میں کوئی بھی ایسی بات نہیں جو عیب سمجھی جائے پس سلسلہ نسب بے عیب ہونے کے سبب آپ کا نام عتیق مشہور ہوا۔ تمام امت محمدی کا اس پر اتفاق ہے کہ آپ کا لقب صدیق ہے، کیونکہ آپ نے بے خوف ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بلاتامل تصدیق فرمائی اور صدق کو اپنے لیے لازم کر لیا، معراج کے متعلق بھی آپ رضی اللہ عنہ نے کفار کے مقابلہ میں ثابت قدمی دکھائی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کی تصدیق فرمائی، آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو سال دو مہینے چھوٹے تھے، لیکن بعض لوگوں نے کہا کہ آپ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑے تھے، آپ رضی اللہ عنہ مکہ میں پیدا ہوئے، وہیں پرورش پائی تجارت کی غرض سے آپ باہر سفر میں بھی جایا کرتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ رضی اللہ عنہ نے مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی اور مدینہ میں ہی داعی اجل کو لبیک کہا۔ عہد جاہلیت: زمانۂ جاہلیت میں قریش کی شرافت و حکومت دس خاندانوں میں منحصر و منقسم تھی، ان معزز و سردار خاندانوں کے نام یہ ہیں :