کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 313
اپنے فعل سے بتا دیا کہ ان سب سے پہلے مسلمانوں میں کون مستحق خلافت تھا اور کون اس کے بعد لہٰذا اس مسئلہ میں لڑنا، جھگڑنا اور اعتراض کرنا بالکل فضول اور گویا خدائے تعالیٰ پر معترض ہونا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کس شخص کو خلیفہ بننا چاہے تھا؟ اس کا جواب صاف ہے کہ اس کو جو خلیفہ بن سکا، اور یہ کہنا کہ جو خلیفہ بن گیا وہ خلیفہ بننے کا مستحق نہ تھا دوسرے لفظوں میں یہ کہنا ہے کہ خلیفہ خود خدائے تعالیٰ نہیں بناتا، یا یہ کہ اللہ تعالیٰ جس کو خلیفہ بنانا چاہتا تھا اس کو نہیں بنا سکا اور انسانی تدبیروں سے نعوذ باللہ اللہ تعالیٰ تعالیٰ شکست کھا گیا۔
پس ان لوگوں کی حالت جو سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت پر معترض ہیں اس شخص سے بہت مشابہ ہے جو کسی جج کی عدالت سے اپنے منشا کے خلاف فیصلہ سن کر کچہری سے نکلتا اور باہر آ کر جج کو برا بھلا کہتا ہے، لیکن جج پھر بھی جج ہے اور یہ مجرم، مجرم ہے، جج کا حکم اس ناراض ہونے والے شخص کو بڑ بڑانے سے رک نہیں سکتا، اسی طرح خدائے تعالیٰ نے اپنا فیصلہ خلافت کے متعلق صادر فرما دیا اور جس کو خلیفہ بنانا چاہا اس کو خلیفہ بنا دیا، اب خدائی فیصلے کے خلاف اگر کوئی ناراض ہوتا ہے تو ہوا کرے۔ ﴿وَ اللّٰہُ یُؤْتِیْ مُلْکَہٗ مَنْ یَّشَآئُ﴾ (البقرۃ : ۲/۲۴۷)
دینی خلافت اور دینوی سلطنت کا فرق:
خلافت کے متعلق جو کچھ اوپر مذکور ہو چکا ہے اس سے یہ شبہ گزر سکتا ہے کہ خلافت محض بادشاہت اور سلطنت کا نام ہے تو ہر ایک بادشاہ کو خلیفہ کہا جا سکتا ہے، اور خلافت کو مذہب سے کوئی بھی تعلق نہیں ہے، لیکن معلوم ہونا چاہیے کہ مسلمانوں میں خلیفہ صرف اس بادشاہ یا حکمران کو کہا جا سکتا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قائم کردہ حکومت و سلطنت کا وارث اور امر سلطنت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جانشیں ہو اور اعمال دینیہ، یعنی نماز، فتویٰ قضا، عدالت، احتساب، جہاد وغیرہ کا مہتمم اور تکالیف شرعیہ پر عوام الناس کو آمادہ اور عمل کرنے کی ہدایت کرے، شریعت اسلام مصالح دنیوی اور مصالح اخروی دونوں پر مشتمل ہے، ایک غیرمسلم اور دنیوی بادشاہ کے ذریعے جو نوع انسان کی خدمت اور رفاہ عامہ کا کام انجام پذیر ہوتا ہے اس سے بدر جہا بہتر یہ کام خلیفہ، یعنی احکام رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے موافق حکومت کرنے والے کے ذریعہ انجام پاتا ہے۔
شریعت اسلام چونکہ اپنے پیرو کو ہر دینوی خوبی کا بھی وارث بناتی ہے، اس لیے وہ حکومت جو شرع اسلام کے موافق ہو گی بنی نوع انسانی کے لیے زیادہ مفید اور زیادہ اچھی حکومت ہو گی۔
شریعت اسلام یہ بھی چاہتی ہے کہ مسلمان بنی نوع انسان اسی حکومت و سلطنت کے ماتحت زندگی