کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 312
سے زیادہ اچھی اور بزرگ و قابل تکریم حکومت سمجھی جاتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ کامل و مکمل اور آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور کامل و مکمل ہدایت نامہ لے آئے تھے، لہٰذا بادشاہ نبی تھے، ان کی حکومت و بادشاہت دنیا کی تمام حکومتوں اور بادشاہتوں کے لیے قیامت تک بہترین نمونہ ہے، جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی قیامت تک ہر انسان کے لیے بہترین نمونہ زندگی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ان کے جانشیں یا خلیفہ کا ہونا ضروری تھا، چنانچہ امر سلطنت میں ان کے جانشیں ہوئے، ان جانشینوں میں جو لوگ براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تربیت کردہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فیض یافتہ، یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم کرام تھے، وہ خلیفہ سلطنت تھے، وہ سلطنت و حکومت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حکومت و سلطنت سے زیادہ مشابہ رکھنے کی قابلیت و اہلیت زیادہ رکھتے تھے، لہٰذا ان کی سلطنت و حکومت یعنی خلافت، خلافت راشدہ کے نام سے موسوم ہو گئی، اس کے بعد جوں جوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بعد ہوتا گیا خلافت کی حالت وحیثیت میں بھی فرق پیدا ہوتا گیا۔ مسئلہ خلافت میں اختلاف: مسلمانوں میں بعض لوگ ایسے بھی پیدا ہوئے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلفاء رضی اللہ عنہم یعنی جانشینوں کے متعلق عجیب عجیب قسم کے اعتراضات کا ایک طومار باندھ دیا ہے اور کسی کو مجرم اور ظالم، اور کسی کو بے گناہ و مظلوم ٹھہرایا ہے، حالانکہ کسی انسان کو خلافت کے متعلق دم مارنے، یا اعتراض کرنے کا کوئی حق حاصل ہی نہیں ہے، خدائے تعالیٰ نے زمین کی بادشاہت اور خلافت کا کسی کو عطا کرنا یا کسی سے چھین لینا صرف اپنی ہی طرف منسوب رکھا ہے، بحسب ظاہر یا استعارہ کے طور پر بھی خلافت عطا کرنے یا خلافت چھین لینے کے کام کو کسی انسان کی طرف منسوب نہیں فرمایا، یہی وجہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی خلیفہ کے انتخاب، خلیفہ کے تعین و تقرر کی نسبت خود کوئی حکم نہیں دیا۔ قرآن کریم نے یہ بتایا کہ خلیفہ کو کیا کام کرنے چاہییں ، کن باتوں سے بچنا اور ڈرنا چاہیے یہ بھی بتا دیا کہ کون کون سے اعمال صالح ہیں جو مستحق خلافت بنا دیتے ہیں ، لیکن یہ نہیں بتایا کہ سیّدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ یعنی ان کے بعد مسلمانوں پر حکمران کون شخص ہوگا، روزہ، نماز، حج، زکو ۃ اور حقوق العباد و حقوق اللہ کی ذرا ذرا سی تفصیل بھی شریعت اسلام نے واضح اور مبرہن طریق پر بیان فرما دی، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانشین کا تعین نہ فرمایا، اس میں یہی حکمت تھی کہ خدائے تعالیٰ جس کو چاہتا ہے خلافت عطا فرماتا ہے، اور وہی خود ایسے سامان مہیا فرما دیتا ہے کہ مستحق خلافت کو خلافت مل جائے، خلافت کے حاصل کرنے کا کام چونکہ انسانی کوششوں اور انسانی تدبیروں سے بالاتر ہے، لہٰذا خدائے تعالیٰ نے خود