کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 305
طبعی میں بھی کبھی صدق اور راستی کے سوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے کوئی کلمہ غلط یا جھوٹ نہیں نکلتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو کھیلنے کودنے اور خوشی منانے سے بھی منع نہیں فرماتے تھے۔ اخلاق حمیدہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیٹھتے تو لوگوں کے اندر اس طرح گھل مل جاتے ہوتے کہ کوئی نووارد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچان نہ سکتا تھا، اور پوچھنے کی ضرورت پیش آتی تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کون ہیں ، ایسی چیز جس کے کھانے منہ بدبودار ہو جائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پسند نہ فرماتے تھے، پیوند لگا ہوا کپڑا پہن لیتے، اور اچھا کپڑا مل جائے تو اسے پھینک نہ دیتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لباس سادہ مگر صاف ہوتا تھا، دن میں کئی کئی مرتبہ مسواک کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھنے والے یہ شہادت دیتے ہیں کہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم یا لباس یا منہ سے بو نہیں آئی۔ جہاں عفو سے اصلاح ہوتی وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم عفو کرتے ، مگر جہاں سزا کی ضرورت ہوتی وہاں سزا بھی دیتے، کیونکہ ان شریروں کو جو شرارت سے باز نہ آتے تھے سزا نہ دینا بدی کی اعانت کرنا تھا۔ مسلمانوں کی خیرات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں ہی تک محدود نہیں رکھا، عیسائی، یہودی مشرک سب سے فیاضی کا برتاؤ کرتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جو بڑی سے بڑی مصیبت آتی اسے آسانی سے برداشت کر لیتے، مگر دوسروں کی مصیبت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دل بے چین ہو جاتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسباب سے کام لیتے تھے اور نتیجے کو اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیتے تھے، اور کبھی اس بات سے نہیں گھبراتے تھے، کہ نتیجہ خلاف امید ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں تواضح تھی، انانیت نہ تھی ، ہیبت تھی مگر درشتی نہ تھی، سخاوت تھی مگر اسراف نہ تھا، جو شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یکایک آ جاتا وہ ہیبت زدہ ہو جاتا اور جو پاس آ بیٹھتا وہ فدائی بن جاتا، متعدی امراض سے بچاؤ رکھتے، تندرستوں کو محتاط رہنے کا حکم دیا کرتے اور نادان طبیب کو طبابت سے منع کرتے، حرام اشیاء کو بطور دوا استعمال کرنا نا پسند فرماتے تھے، جب کسی معاملہ میں دو صورتیں سامنے آتیں تو آسان صورت کو اختیار فرما لیتے۔[1] اسیران جنگ کی خبر گیری مہمانوں کی طرح فرماتے، تیر اندازی، نشانہ بازی، گھوڑ دوڑ وغیرہ مردانہ ورزشوں میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم شریک ہوا کرتے تھے غرض کہ : وامان نگہ تنگ و گل حسن تو بسیار گلچین بہار توزدامان گلہ دار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے نہایت حالات جو اوپر درج ہو چکے ہیں ان کے ساتھ ہی ضرورت تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم النبیین رحمۃ للعالمین، سید البشر، خیر الاولین والآخرین ہونے کے دلائل و
[1] ایضاً