کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 297
اخلاق و عادات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض متفرق حالات: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے حالات پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ماں کے پیٹ ہی میں یتیم ہو گئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی یتیمی و بے کسی کی حالت سے شروع ہوئی مگر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو تمام ملک عرب کے شہنشاہ تھے، عرب کا کوئی صوبہ ایسا نہ تھا جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دینوی حکومت اور شہنشاہی نہ ہو گئی ہو، ان تمام حالات اور تمام مدارج زندگی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سادہ معاشرت یکساں طور پر نظر آتی ہے اور صحیح بخاری میں مذکور ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دینوی کام کاج میں دوسروں پر فضیلت نہیں دی، بلکہ جس طرح تم سب لوگ اپنے گھروں میں اپنا کام کرتے ہو ایسے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی کیا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود ہی اپنی بکریوں کا دودھ دھو لیتے اور خود ہی اپنی جوتیاں گانٹھ لیتے تھے۔[1] مدینہ منورہ میں جب مسجد نبوی کی تعمیر ہو رہی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب کاموں میں شریک تھے یہاں تک کہ معمولی مزدوروں کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اینٹیں اٹھا اٹھا کر لاتے تھے۔[2] جنگ احزاب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی خندق کھودنے والوں میں شامل تھے، اپنے ہاتھوں سے مٹی اٹھاتے اور پتھر توڑتے تھے۔[3] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غذا عموماً جو کی روٹی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں چھلنی نہ تھی، پھونک مار کر بھوسی اڑا دی جاتی تھی، کبھی دو دن تک متواتر یہ جو کی روٹی بھی پیٹ بھر کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ ملی، بعض مرتبہ ایک ایک مہینہ تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر آگ نہیں جلی،[4] صرف کھجوروں اور پانی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ کے گھر والوں نے زندگی بسر کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کھانے کو برا نہیں کہا، نہ اس میں عیب نکالے، جو کچھ موجود ہوتا وہی تناول فرما لیتے، بھوک نہ ہوتی یا مرغوب نہ ہوتا تو ہاتھ کھینچ لیتے تھے۔[5] سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر آپ کے گھر میں کس چیز کا تھا،
[1] ترمذی بحوالہ مشکوٰۃ المصابیح، کتاب الفضائل، حدیث ۵۸۲۲۔ [2] صحیح بخاری، کتاب مناقب الانصار، حدیث ۳۹۰۶۔ [3] ایضاً، کتاب المغازی، حدیث ۴۱۰۱، ۴۱۰۴، ۴۱۰۶۔ [4] صحیح بخاری، کتاب الھبۃ، حدیث ۲۵۶۷۔ صحیح مسلم، کتاب الزھد۔ [5] صحیح بخاری، کتاب الاطعمۃ، حدیث ۵۴۰۹۔