کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 286
حج میں ایک لاکھ سے زیادہ مسلمان شریک تھے، بقول بعض ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابہ نے اس مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس روز یہ بھی فرمایا کہ اس سے پہلے پیغمبروں نے جو کچھ کہا سب سے اچھا کلام ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَ ہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیٍٔ قَدِیْرُ))(’’اللہ واحد کے سوا کوئی معبود نہیں ، اس کا کوئی شریک نہیں ۔ اسی کے لیے ملک ہے اور اسی کے لیے حمد اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔‘‘)… ہے۔عرفہ کے روز جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفہ ہی میں تھے آیت ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا﴾ (’’آج ہم نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کر دیں اور تمہارے لیے اسلام کو (بطور) دین پسند کیا۔‘‘ (المائدہ : ۵/۳)…) نازل ہوئی، اس آیت کو سن کر بہت سے اصحاب رضی اللہ عنہ خوش ہوئے کہ دین اسلام کی آج تکمیل ہو گئی مگر بعض اصحاب مثل سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے جو زیادہ نکتہ رس طبیعت رکھتے تھے آب دیدہ ہوئے، کہ اس آیت سے فراق کی بو آتی ہے کیونکہ جب دین کی تکمیل ہو گئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رہنے کی ضرورت نہ رہی، ارکان حج سے فارغ ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کی طرف روانہ ہوئے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی دل دہی:
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ جو یمن کی طرف سے آکر شریک حج ہوئے تھے، ان کے ہمراہیوں نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ شکایات بیان کیں جو اہل یمن کی بعض غلط فہمیوں کے سبب پیدا ہوئی تھیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ شکایت سن کر غدیر خم کے مقام پر تقریر فرمائی اور سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی تعریف بیان فرمائی اور فرمایا کہ جو میرا دوست ہے وہ علی کا دوست ہے، اور جو علی رضی اللہ عنہ کا دشمن ہے وہ میرا دشمن ہے، سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس تقریر کے بعد سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کو مبارکباد دی، اور فرمایا کہ آج سے آپ رضی اللہ عنہ میرے خصوصی دوست ہوئے، [1]مدینہ منورہ میں واپس تشریف لے آنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادہ ابراہیم نے انتقال فرمایا۔
[1] کافی تلاش کے باوجود یہ روایت کسی کتب حدیث میں نہیں مل سکی۔